ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کا انتقال ہوا آپ ہمارے پاس آئے اور فرمایا: ”تم انہیں تین بار، یا پانچ بار پانی اور بیر کی پتی سے غسل دینا، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھنا اور آخری بار کافور ملا لینا، اور جب غسل دے کر فارغ ہونا، مجھے اطلاع دینا، تو جب ہم غسل دے کر فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر دی، آپ نے ہمیں اپنا تہہ بند دیا اور فرمایا: ”اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو“۔ قعنبی کی روایت میں خالک سے مروی ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازار کو۔ مسدد کی روایت میں ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمارے پاس آنے کا“ ذکر نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3142]
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم نے ان کے سر کے بالوں کی تین لٹیں گوندھ دیں اور انہیں سر کے پیچھے ڈال دیں، ایک لٹ آگے کے بالوں کی اور دو لٹیں ادھر ادھر کے بالوں کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3144]
ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں سے اپنی بیٹی (زینب رضی اللہ عنہا) کے غسل کے متعلق فرمایا: ”ان کی داہنی جانب سے اور وضو کے مقامات سے غسل کی ابتداء کرنا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3145]
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں جسے انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اسی طرح کا اضافہ ہے اور اس میں انہوں نے یہ اضافہ بھی کیا ہے: ”یا سات بار غسل دینا، یا اس سے زیادہ اگر تم اس کی ضرورت سمجھنا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3146]
قتادہ محمد بن سیرین سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے میت کو غسل دینے کا طریقہ سیکھا تھا، وہ دوبار بیری کے پانی سے غسل دیتے اور تیسری بار کافور ملے ہوئے پانی سے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3147]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/85) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة مدلس وعنعن والحديث السابق (الأصل : 3142) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 116