انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھی طرح سے وضو کرے اور ثواب کی نیت سے اپنے مسلم بھائی کی عیادت کرے تو وہ دوزخ سے ستر «خریف» کی مسافت کی مقدار دور کر دیا جاتا ہے“، میں نے کہا! اے ابوحمزہ! «خریف» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: سال۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اہل بصرہ جن چیزوں میں منفرد ہیں ان میں بحالت وضو عیادت کا مسئلہ بھی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3097]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 461) (ضعیف)» (اس کے راوی فضل بن دلہم لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الفضل بن دلھم لين ورمي بالإعتزال (تق : 5402) ضعفه الجمهور… واختلف قول أحمد وابن معين فيه و ضعفه راجح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 114
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جو شخص کسی بیمار کی دن کے اخیر حصے میں عیادت کرتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں اور فجر تک اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوتا ہے، اور جو شخص دن کے ابتدائی حصے میں عیادت کے لیے نکلتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں اور شام تک اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں، اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3098]
علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی معنی کی حدیث روایت کرتے ہیں لیکن انہوں نے اس میں «خریف» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے منصور نے حکم سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے شعبہ نے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3099]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 2 (1442)، (تحفة الأشراف: 10211)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 2 (969)، مسند احمد (1/81، 120) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مرفوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1442) سليمان الأعمش و الحكم بن عتيبة لم يصرحا بالسماع وروي ابن حبان (الموارد: 710) عن علي رضي اللّٰه عنه قال: سمعت رسول اللّٰه ﷺ يقول : ((ما من امرئ مسلم يعود مسلمًا إلا ابتعث اللّٰه سبعين ألف ملك يصلون عليه في أي ساعات النھار حتي يمسي و في أي ساعات الليل حتي يصبح)) وسنده حسن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 115
ابوجعفر عبداللہ بن نافع سے روایت ہے، راوی کہتے ہیں اور نافع حسن بن علی کے غلام تھے وہ کہتے ہیں: ابوموسیٰ حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے آئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: راوی نے اس کے بعد شعبہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث بواسطہ علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضعیف طریق سے مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3100]