ابوالعشراء اسامہ کے والد مالک بن قہطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح سینے اور حلق ہی میں ہوتا ہے اور کہیں نہیں ہوتا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اس کے ران میں نیزہ مار دو تو وہ بھی کافی ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ «متردی»۱؎ اور «متوحش»۲؎ کے ذبح کا طریقہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الضَّحَايَا/حدیث: 2825]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصید 13 (1481)، سنن النسائی/الضحایا 24 (4413)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 9 (3184)، (تحفة الأشراف: 15694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/34)، دی/ الأضاحي 12 (2015) (منکر)» (اس کے راوی ابوالعشراء مجہول اعرابی ہیں ان کے والد بھی مجہول ہیں مگر صحابی ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی جو جانور گر پڑے اور ذبح کی مہلت نہ ملے۔ ۲؎: ایسا جنگلی جانور جو بھاگ نکلے۔
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1481) نسائي (4413) ابن ماجه (3184) قال البخاري في أبي العشراء :’’ في حديثه واسمه وسماعه من أبيه نظر ‘‘ (التاريخ الكبير 2/ 22 ت 1557) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102