الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
128. باب فِي قَتْلِ الأَسِيرِ صَبْرًا
128. باب: قیدی کو باندھ کر مار ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2686
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَرَادَ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ أَنْ يَسْتَعْمِلَ مَسْرُوقًا، فَقَالَ لَهُ عُمَارَةُ بْنُ عُقْبَةَ: أَتَسْتَعْمِلُ رَجُلًا مِنْ بَقَايَا قَتَلَةِ عُثْمَانَ؟ فَقَالَ لَهُ مَسْرُوقٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، وَكَانَ فِي أَنْفُسِنَا مَوْثُوقَ الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَرَادَ قَتْلَ أَبِيكَ قَالَ: مَنْ لِلصِّبْيَةِ قَالَ: النَّارُ فَقَدْ رَضِيتُ لَكَ مَا رَضِيَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابراہیم کہتے ہیں کہ ضحاک بن قیس نے مسروق کو عامل بنانا چاہا تو عمارہ بن عقبہ نے ان سے کہا: کیا آپ عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں میں سے ایک شخص کو عامل بنا رہے ہیں؟ تو مسروق نے ان سے کہا: مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور وہ ہم میں حدیث (بیان کرنے) میں قابل اعتماد تھے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرے باپ (عقبہ ۱؎) کے قتل کا ارادہ کیا تو وہ کہنے لگا: میرے لڑکوں کی خبرگیری کون کرے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ ۲؎ پس میں تیرے لیے اسی چیز سے راضی ہوں جس چیز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہوئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2686]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9560) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: عقبہ بن ابی معیط یہی وہ بدقماش شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر نماز کی حالت میں اوجھڑی ڈالی تھی۔
۲؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ بن ابی معیط کے جواب میں آگ کہا، علماء اس کی دو وجہیں بیان کرتے ہیں: ۱- یہ بطور استہزاء ہے اور اشارہ ہے اس کی اولاد کے ضائع ہونے کی طرف۔ ۲- یا مفہوم ہے «لك النار» یعنی تیرے لئے آگ ہے، رہا بچوں کا معاملہ تو ان کا محافظ اللہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إبراهيم النخعي مدلس وعنعن
وللحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 98