وضاحت: ۱؎: دوران قتال آواز کرنے سے مراد مجاہدین کا آپس میں ایک دوسرے کو بآواز بلند نام لے کر پکارنا یا ایسے الفاظ سے پکارنا ہے جس سے وہ فخر و غرور میں مبتلا ہو جائیں، اسے صحابہ ناپسند کرتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة و الحسن البصري عنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97
ابوبردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2657]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9128) (ضعیف)» (سابقہ حدیث میں ہشام دستوائی نے اسے قیس بن عباد کا قول روایت کیا ہے مطر صدوق راوی ہیں لیکن علماء نے انہیں کثیر الخطا قرار دیا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (2656) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97