سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کسی جانور کے پاس سے گزرے اور اس کا مالک موجود ہو تو اس سے اجازت لے، اگر وہ اجازت دیدے تو دودھ دوہ کر پی لے اور اگر اس کا مالک موجود نہ ہو تو تین بار اسے آواز دے، اگر وہ آواز کا جواب دے تو اس سے اجازت لے، ورنہ دودھ دوہے اور پی لے، لیکن ساتھ نہ لے جائے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2619]
عباد بن شرحبیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے قحط نے ستایا تو میں مدینہ کے باغات میں سے ایک باغ میں گیا اور کچھ بالیاں توڑیں، انہیں مل کر کھایا، اور (باقی) اپنے کپڑے میں باندھ لیا، اتنے میں اس کا مالک آ گیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور آپ سے سارا ماجرا بتایا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک سے فرمایا: ”تم نے اسے بتایا نہیں جب کہ وہ جاہل تھا اور نہ کھلایا ہی جب کہ وہ بھوکا تھا“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا اس نے میرا کپڑا واپس کر دیا اور ایک وسق (ساٹھ صاع) یا نصف وسق (تیس صاع) غلہ مجھے دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2620]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/آداب القضاة 20 (5411)، سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2298)، (تحفة الأشراف: 5061)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/166) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه ابن ماجه (2298 وسنده صحيح) ورواه النسائي (5411 وسنده صحيح)
ابوبشر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عباد بن شرحبیل سے جو ہمیں میں سے قبیلہ بنو غبر کے ایک فرد تھے اسی مفہوم کی حدیث سنی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2621]