عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے کھجوروں کے باغات جلا دیے اور درختوں کو کاٹ ڈالا (یہ مقام بویرہ میں تھا) تو اللہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی «ما قطعتم من لينة أو تركتموها»”کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے، یا اپنی جڑوں پر انہیں قائم رہنے دیا، یہ سب اللہ کے حکم سے تھا“(سورۃ الحشر: ۵)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2615]
عروہ کہتے ہیں کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وصیت کی تھی اور فرمایا تھا: ”ابنی ۱؎ پر صبح سویرے حملہ کرو اور اسے جلا دو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2616]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 31 (2843)، (تحفة الأشراف: 107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/205، 209) (ضعیف)» (اس کے راوی صالح ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: فلسطین میں رملہ اور عسقلان کے مابین ایک مقام کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2843) صالح بن أبي الأخضر: ضعيف يعتبر به (تق :2844) و قال البوصيري : لينه الجمھور (زوائد ابن ماجه للبوصيري : 1098) و قال الھيثمي : و قد ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 150/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 96
عبداللہ بن عمرو غزی کہتے ہیں کہ ابومسہر کے سامنے ابنیٰ کا تذکرہ آیا تو میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا: ہم جانتے ہیں یہ یُبنی ہے جو فلسطین میں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2617]