ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مقابلہ میں بازی رکھنا جائز نہیں ۱؎ سوائے اونٹ یا گھوڑے کی دوڑ میں یا تیر چلانے میں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2574]
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «سبق» کا لفظ آیا ہے «سبق» اس پیسہ کو کہتے ہیں، جو گھوڑ دوڑ وغیرہ میں شرط کے طور پر رکھا جاتا ہے، لیکن یہ رقم خود گھوڑ دوڑ میں شرکت کرنے والوں کی طرف سے جیتنے والے کے لئے نہ ہو، بلکہ کسی تیسرے فریق کی طرف سے ہو، اگر خود گھوڑوں کی ریس (دوڑ) میں شرکت کرنے والوں کی جانب سے ہو گا تو یہ مقابلہ جُوا میں داخل ہو جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3874) أخرجه الترمذي (1700 وسنده حسن)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھرتیلے چھریرے بدن والے گھوڑوں کے درمیان ۱؎ حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مقابلہ کرایا، اور غیر چھریرے بدن والے گھوڑوں، کے درمیان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک مقابلہ کرایا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی مقابلہ کرنے والوں میں سے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2575]
وضاحت: ۱؎: گھوڑوں کے بدن کو چھریرا بنانے کے عمل کو تضمیر کہتے ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں خوب کھلا پلا کر موٹا اور تندرست کیا جائے، پھر آہستہ آہستہ ان کی خوراک کم کر دی جائے یہاں تک کہ وہ اپنی اصل خوراک پر آ جائیں، پھر ایک مکان میں بند کر کے ان پر گردنی ڈال دی جائے تا کہ انہیں گرمی اور پسینہ آ جائے جب پسینہ خشک ہو جاتا ہے تو وہ سبک، طاقتور اور تیز رو ہو جاتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (420) صحيح مسلم (1870)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑ دوڑ کے لیے گھوڑوں (کو چھریرا) پھرتیلا بناتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2576]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8120)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/86) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑ دوڑ کا مقابلہ کرایا اور پانچویں برس میں داخل ہونے والے گھوڑوں کی منزل دور مقرر کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2577]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/61، 91، 157) (صحیح)»