ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے روزے سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2440]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصیام 40 (1732)، (تحفة الأشراف: 14253)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/304، 446) (ضعیف) (اس کے راوی ’’مہدیٰ الہجری“ لین الحدیث ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یوم عرفہ (عرفہ کے دن) کا روزہ یعنی (۹) ذی الحجہ کے دن کا روزہ، اور سعودی عرب کے ٹائم ٹیبل اور حج کے دن کے اعلان کے مطابق عرفات میں حجاج کے اجتماع کے دن کا روزہ ہے، اور یہ امیر حج کے اعلان کے مطابق مکہ مکرمہ میں اس دن ذی الحجۃ کی (۹) تاریخ ہو گی، اختلاف مطالع کی وجہ سے تاریخوں کے فرق میں عام مسلمان مکہ کی تاریخ کا خیال رکھیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2062) أخرجه ابن ماجه (1732 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (2101 وسنده حسن) مھدي بن حرب العبدي وثقه ابن خزيمة والحاكم وغيرهما وأخطأ من جھله
ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے روزے سے متعلق جھگڑنے لگے، کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں اور کچھ کہہ رہے تھے کہ روزے سے نہیں ہیں چنانچہ میں نے دودھ کا ایک پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اس وقت آپ عرفہ میں اپنے اونٹ پر وقوف کئے ہوئے تھے تو آپ نے اسے نوش فرما لیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2441]