الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
11. باب فِيمَنْ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ
11. باب: شعبان کے روزے رکھتے ہوئے ماہ رمضان میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2335
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُقَدِّمُوا صَوْمَ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ صَوْمٌ يَصُومُهُ رَجُلٌ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الصَّوْمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو، ہاں اگر کوئی آدمی پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہے تو وہ ان دنوں کا روزہ رکھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2335]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 14(1914)، صحیح مسلم/الصیام 3 (1082)، (تحفة الأشراف: 15422)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 2 (685)، سنن النسائی/الصیام 31 (2171)، 38 (2189)، سنن ابن ماجہ/الصیام 5 (1650)، مسند احمد (2/234، 347، 408، 438، 477، 497، 513، 521)، سنن الدارمی/الصوم 4 (1731) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1914) صحيح مسلم (1082)

حدیث نمبر: 2336
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" لَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنَ السَّنَةِ شَهْرًا تَامًّا إِلَّا شَعْبَانَ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سال میں کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے سوائے شعبان کے اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2336]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 19 (2178)، (تحفة الأشراف: 18238)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 37 (736)، سنن ابن ماجہ/الصیام 4 (1648)، مسند احمد (6/300، 311)، سنن الدارمی/الصوم 33 (1780) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اور یہ صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص تھا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو نصف شعبان کے بعد روزے سے منع فرمایا ہے، تاکہ رمضان کے لئے قوت حاصل ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1976)