ابوحرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم ان کی نافرمانی سے ڈرو تو انہیں بستروں میں (تنہا) چھوڑ دو“۔ حماد کہتے ہیں: یعنی ان سے صحبت نہ کرو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2145]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15558)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/72) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن زيد بن جدعان ضعيف والقرآن يغني عن حديثه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 81
ایاس بن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو نہ مارو“، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے: (آپ کے اس فرمان کے بعد) عورتیں اپنے شوہروں پر دلیر ہو گئی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے اور تادیب کی رخصت دے دی، پھر عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر ازواج مطہرات کے پاس پہنچنے لگیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت سی عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر محمد کے گھر والوں کے پاس پہنچ رہی ہیں، یہ (مار پیٹ کرنے والے) لوگ تم میں بہترین لوگ نہیں ہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2146]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/النکاح 51 (1985)، (تحفة الأشراف: 1746)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9167)، سنن الدارمی/النکاح 34 (2665) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3261) سفيان بن عيينة والزھري صرحا بالسماع عند الحميدي وسنده قوي وللحديث شاھد عند البيھقي (7/304)
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی سے اپنی بیوی کو مارنے کے تعلق سے پوچھ تاچھ نہ ہو گی“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2147]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/النکاح 51 (1986)، (تحفة الأشراف: 10407)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9167)، مسند احمد (1/20) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3268)