ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، ان کے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا، (حفص کی روایت میں ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ناگوار گزری، آپ کا چہرہ متغیر ہو گیا (پھر حفص اور شعبہ دونوں کی روایتیں متفق ہیں) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھی طرح دیکھ لو کون تمہارے بھائی ہیں؟ کیونکہ رضاعت تو غذا سے ثابت ہوتی ہے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2058]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا رضاعت وہی ہے جو ہڈی کو مضبوط کرے اور گوشت بڑھائے، تو ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: اس عالم کی موجودگی میں تم لوگ ہم سے مسئلہ نہ پوچھا کرو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2059]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9638)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/432) (ضعیف)» (اس کے رواة: ابوموسی ہلالی، ان کے والد مجہول اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بیٹے مبہم ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو موسي الھلالي مجھول وأبوه مجھول كما قال أبو حاتم الرازي (الجرح والتعديل 9/ 438) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 78
اس سند سے بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے لیکن اس میں: «شد العظم» کے بجائے «أنشز العظم» کا لفظ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2060]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو موسي الھلالي وأبوه مجھولان،انظر الحديث السابق (2059) والموقوف صحيح،كما في الموطأ بتحقيقي (رواية يحيي ح1327) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 78