زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لیّۃ ۱؎ سے لوٹے اور بیری کے درخت کے پاس پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرن اسود ۲؎ کے دامن میں اس کے بالمقابل کھڑے ہوئے پھر اپنی نگاہ سے نخب ۳؎ کا استقبال کیا (اور راوی نے کبھی ( «نخبا» کے بجائے «واديه» کا لفظ کہا) اور ٹھہر گئے تو سارے لوگ ٹھہر گئے تو فرمایا: ”صیدوج ۴؎ اور اس کے درخت محترم ہیں، اللہ کی طرف سے محترم قرار دیئے گئے ہیں“، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طائف میں اترنے اور ثقیف کا محاصرہ کرنے سے پہلے کی بات ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2032]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3640)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/165) (ضعیف)» (اس کے راوی محمد اور عبداللہ دونوں ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: ایک پہاڑ کا نام ہے جو طائف سے قریب ہے۔ ۲؎: حجاز میں ایک پہاڑ کا نام ہے۔ ۳؎: ایک جگہ کا نام ہے۔ ۴؎: طائف میں ایک وادی کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن إنسان : لين الحديث (تق : 3215) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 77