ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک رات کی مسافت کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو“۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1723]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ایک رات کی قید اتفاقی ہے، مقصد یہ نہیں کہ اس سے کم کا سفر غیر محرم کے ساتھ جائز ہے، محرم شوہر ہے یا وہ شخص جس سے ہمیشہ کے لئے نکاح حرام ہو، مثلاً باپ، دادا، نانا، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں، بھتیجا، بھانجا، داماد وغیرہ وغیرہ، یا رضاعت سے ثابت ہونے والے رشتہ دار۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک دن اور ایک رات کا سفر کرے“۔ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر گزری۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1724]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12960، 13010، 14317)، انظر حدیث رقم (1723) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی البتہ اس میں (دن رات کی مسافت کے بجائے) «بريدا» کہا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1725]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظرحدیث رقم: (1723)، (تحفة الأشراف: 12960) (شاذ)» (جریر نے «یوم» یا «لیلة» کی جگہ «برید» کی روایت کی ہے جو جماعت کی روایت کے مخالف ہے)
وضاحت: ۱؎: «برید»: چار فرسخ کا ہوتا ہے، اور ایک فرسخ تین میل کا، اس طرح «برید» بارہ میل کا ہوا۔
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح صححه ابن خزيمة (2527 وسنده صحيح، 2526) وانظر الحديث السابق (1724)
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ تین یا اس سے زیادہ دنوں کی مسافت کا سفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1726]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 74 (1340)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1169)، سنن ابن ماجہ/المناسک 7 (2898)، (تحفة الأشراف: 4004)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة 6 (1197)، وجزاء الصید 26 (1864)، والصوم 67 (1995)، مسند احمد (3/54)، سنن الدارمی/الاستئذان 46 (2720) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جیسے: نانا، دادا، چچا، ماموں، بھتیجا، اور بھانجا وغیرہ جو سب کے سب سگے ہوں، یا رضاعی۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1727]
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی لونڈی کو جسے صفیہ کہا جاتا تھا اپنے ساتھ سواری پر بیٹھا کر مکہ لے جاتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1728]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه البيھقي (5/226) سفيان الثوري تابعه عقبة بن خالد