ابومسلم خولانی کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے پیارے اور امانت دار دوست عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم سات، آٹھ یا نو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ نے فرمایا: ”کیا تم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرو گے؟“، جب کہ ہم ابھی بیعت کر چکے تھے، ہم نے کہا: ہم تو آپ سے بیعت کر چکے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جملہ تین بار دہرایا چنانچہ ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دئیے اور آپ سے بیعت کی، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! ہم ابھی بیعت کر چکے ہیں؟ اب کس بات کی آپ سے بیعت کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات کی کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرو گے، پانچوں نمازیں پڑھو گے اور (حکم) سنو گے اور اطاعت کرو گے“، ایک بات آپ نے آہستہ سے فرمائی، فرمایا: ”لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرو گے“، چنانچہ ان لوگوں میں سے بعض کا حال یہ تھا کہ اگر ان کا کوڑا زمین پر گر جاتا تو وہ کسی سے اتنا بھی سوال نہ کرتے کہ وہ انہیں ان کا کوڑا اٹھا کر دیدے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہشام کی حدیث سعید کے علاوہ کسی اور نے بیان نہیں کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1642]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الزکاة 35 (1043)، سنن النسائی/الصلاة 5 (461)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 41 (2868)، (تحفة الأشراف: 10919)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/27) (صحیح)»
ثوبان رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں؟“، ثوبان نے کہا: میں (ضمانت دیتا ہوں)، چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1643]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:2083)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 86 (2591)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 25 (1837)، مسند احمد (5/275، 276، 279، 281) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1857)