الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب سجود القرآن
کتاب: سجدہ تلاوت کے احکام و مسائل
7. باب مَا يَقُولُ إِذَا سَجَدَ
7. باب: سجدہ تلاوت میں کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 1414
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ، يَقُولُ فِي السَّجْدَةِ مِرَارًا:" سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں قرآن کے سجدوں میں کئی بار «سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته» یعنی میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اپنی قوت و طاقت سے اسے پیدا کیا اور اس کے کان اور آنکھ بنائے کہتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1414]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 290 (الجمعة 55) (580)، والدعوات 33 (3425)، سنن النسائی/التطبیق 70 (1130)، (تحفة الأشراف:16083)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30، 217) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ترمذی اور نسائی کے یہاں سند میں عن رجل (مجہول راوی) نہیں ہے، اور خالد الخداء کی روایت ابوالعالیہ سے ثابت ہے اس لئے اس حدیث کی صحت میں کوئی کلام نہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (580،3425) نسائي (1130)
رجل: مجهول — قال الامام أبو بكر ابن خزيمة: ’’وإنما كنت تركت إملاء خبر أبي العالية،عن عائشة أن النبي ﷺ كان يقول في سجود القرآن بالليل: ((سجد وجهي للذي خلقه،وشق سمعه وبصره،بحوله وقوته)) لأن بين خالد الحذاء وبين أبي العالية رجلا غير مسمي لم يذكر الرجل عبد الوهاب بن عبد المجيد،وخالد بن عبد الله الواسطي‘‘ (صحيح ابن خزيمه: 1/ 282 تحت ح 563)
قال الشيخ زبير علي زئي: ’’والحديث صحيح في السجود مطلقًا،انظر سنن أبي داود (760) وصحيح مسلم (771)‘‘
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 56