ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سورۃ «إذا السماء انشقت» اور «اقرأ باسم ربك الذي خلق» میں سجدہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوہریرہ چھ ہجری میں غزوہ خیبر کے سال اسلام لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ سجدے آپ کے آخری فعل ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1407]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساجد 20 (578)، سنن الترمذی/الصلاة 285 (الجمعة 50) (573 و 574)، سنن النسائی/الافتتاح 52 (968)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 71 (1058و 1059)، (تحفة الأشراف:14206)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 100(766)، موطا امام مالک/القرآن 5 (12)، مسند احمد (2/249، 461)، سنن الدارمی/الصلاة 163 (1512) (صحیح)»
ابورافع نفیع الصائغ بصریٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی، آپ نے «إذا السماء انشقت» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھتے ہوئے) کیا ہے اور میں برابر اسے کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ سے جا ملوں۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1408]