ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی رات کو اٹھے تو دو ہلکی رکعتیں پڑھے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1323]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 14572)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 26 (768)، مسند احمد (2/232، 279، 399) (صحیح)» (آگے کے ابوداود کے تبصرہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مرفوع قولی کی جگہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ پر وقف زیادہ صحیح ہے، نیز صحیح مسلم وغیرہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 2؍ 59- 60)
وضاحت: ۱؎: غالبا ً اس سے تحیۃ الوضو مراد ہے، یعنی پہلے یہ دونوں رکعتیں پڑھ لے، پھر تہجد شروع کرے، یا یہ تہجد ہی کی نماز ہے، مگر ابتداء ہلکی سے شروع کرے، دوسری روایت میں ہے «ثم ليطول بعد ما شاء» یعنی پھر اس کے بعد جتنی چاہے لمبی کرے۔
اس طریق سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: ”پھر اس کے بعد جتنا چاہے طویل کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ، زہیر بن معاویہ اور ایک جماعت نے ہشام سے انہوں نے محمد سے روایت کیا ہے اور اسے لوگوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے، اور اسی طرح اسے ایوب اور ابن عون نے روایت کیا ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے، نیز اسے ابن عون نے محمد سے روایت کیا ہے اس میں ہے: ”ان دونوں رکعتوں میں تخفیف کرے“۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1324]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 144576) (صحیح)» (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا موقوف قول صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (1323)
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نماز میں) دیر تک کھڑے رہنا ۱؎“۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1325]