قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز فجر ختم ہو جانے کے بعد دو رکعتیں پڑھتے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر دو ہی رکعت ہے“، اس شخص نے جواب دیا: میں نے پہلے کی دونوں رکعتیں نہیں پڑھی تھیں، وہ اب پڑھی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1267]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 197 (422)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 104(1154)، (تحفة الأشراف: 11102)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/447) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (1044) صححه ابن خزيمة (1116) وابن حبان (624) تصحيح الحديث يدل عليٰ أن سعيد بن قيس سمع من أبيه وزعم ابن عبد البر خلافه ولكن قوله مرجوح في مقابلة ابن خزيمة وابن حبان والحاكم وغيرهم۔ والله أعلم
اس طریق سے بھی یہ حدیث سعد بن سعید سے اسی سند سے مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: سعید کے دونوں بیٹے عبدربہ اور یحییٰ نے یہ حدیث مرسلاً روایت کی ہے کہ ان کے دادا زید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تھی اور انہیں کے ساتھ یہ واقعہ ہوا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1268]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11102) (صحیح)» (پچھلی حدیثوں سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے، لیکن زید کی بجائے، صحیح نام قیس ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره وقوله جدهم زيدا خطأ والصواب جدهم قيس
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (1267)