الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
178. باب الرَّجُلِ يُصَلِّي مُخْتَصِرًا
178. باب: کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 947
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي يَضَعُ يَدَهُ عَلَى خَاصِرَتِهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں «الاختصار» سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الاختصار» کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 947]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14546)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل في الصلاة 17 (1220)، صحیح مسلم/المساجد 11 (545)، سنن الترمذی/الصلاة 169 (383)، سنن النسائی/الافتتاح 12 (889)، مسند احمد (2/232،290، 295، 331، 399)، سنن الدارمی/الصلاة 138 (1468) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ یہودیوں کا فعل ہے اور بعض روایتوں میں ہے کہ ابلیس کو زمین پر اسی ہیئت میں اتارا گیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1220) صحيح مسلم (545)