حماد کہتے ہیں کہ ہشام بن عروہ نے ہمیں خبر دی ہے کہ ان کے والد مغرب میں ایسی ہی سورۃ پڑھتے تھے جیسے تم پڑھتے ہو مثلاً سورۃ العادیات اور اسی جیسی سورتیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ ۱؎ حدیث منسوخ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 813]
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مفصل ۱؎ کی چھوٹی بڑی کوئی سورت ایسی نہیں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرض نماز میں لوگوں کی امامت کرتے ہوئے نہ سنا ہو۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 814]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8788) (ضعیف)» (ابن اسحاق مدلس ہیں اور یہاں انہوں نے عنعنہ سے روایت کیا ہے)
وضاحت: ۱؎: صحیح قول کی رو سے سورۃ ”ق“ سے اخیر قرآن تک کی سورتیں ”مفصل“ کہلاتی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف محمد بن إسحاق عنعن ولحديثه شاهد ضعيف،انظر مجمع الزوائد (2/ 114) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 42
ابوعثمان نہدی سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پیچھے مغرب پڑھی تو انہوں نے «قل هو الله أحد» پڑھی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 815]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9380) (ضعیف)» (اس کے راوی النزال لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف النزال بن عمار: مستورلم يوثقه غير ابن حبان،انظر تحرير تقريب التهذيب (7106) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 42