عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”آدمی (نماز پڑھ کر) لوٹتا ہے تو اسے اپنی نماز کے ثواب کا صرف دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور آدھا ہی حصہ ملتا ہے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 796]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الکبری: کتاب السہو 130 (612)، (تحفة الأشراف: 10359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/321) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: جب نماز کے شرائط، ارکان یا خشوع و خضوع میں کسی طرح کی کمی ہوتی ہے تو پوری نماز کا ثواب نہیں لکھا جاتا بلکہ ثواب کم ہو جاتا ہے، بلکہ کبھی وہ نماز الٹ کر پڑھنے والے کے منھ پر مار دی جاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن عجلان عنعن وللحديث شواهد ضعيفة،منھا حديث عبد اللّٰه بن وهب (وھو مدلس) و عنعن و صرح بالسماع في رواية عمرو بن مالك الضعيف و حديث النسائي (الكبري : 614 وسنده حسن) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 41