ام حرام والدہ محمد بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے؟ تو انہوں نے کہا: وہ اوڑھنی اور ایک ایسے لمبے کرتے میں نماز پڑھے جو اس کے دونوں قدموں کے اوپری حصہ کو چھپا لے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 639]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 18291)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الجماعة 10(36) (ضعیف موقوف)» (محمد بن زید بن قنفذ کی ماں أم حرام مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أم محمد بن زيد اختلف قول الذهبي فيھا ووثقھا الحاكم وحده فھي مجھولة الحال انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا عورت کرتہ اور اوڑھنی میں جب کہ وہ ازار (تہبند) نہ پہنے ہو، نماز پڑھ سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(پڑھ سکتی ہے) جب کرتہ اتنا لمبا ہو کہ اس کے دونوں قدموں کے اوپری حصہ کو ڈھانپ لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو مالک بن انس، بکر بن مضر، حفص بن غیاث، اسماعیل بن جعفر، ابن ابی ذئب اور ابن اسحاق نے محمد بن زید سے، محمد بن زید نے اپنی والدہ سے، اور محمد بن زید کی والدہ نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے، بلکہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر ہی اسے موقوف کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 640]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18291) (ضعیف)» (مذکورہ سبب سے یہ مرفوع حدیث بھی ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أم محمد مجهولة الحال انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36