ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام سلیمان بن یسار کہتے ہیں: میں بلاط میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، لوگ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے کہا: آپ ان کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نماز پڑھ چکا ہوں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”تم کوئی نماز ایک دن میں دو بار نہ پڑھو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 579]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الإمامة 56 (861)، (تحفة الأشراف: 7094)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/19، 41) (حسن صحیح)»
وضاحت: اس کا مطلب ہے کہ اپنے طور پر بغیر کسی سبب کے ایک نماز کو دوبارہ نہ پڑھو۔ تاہم کوئی سبب ہو تو دوبارہ پڑھنا جائز ہے۔ جیسے کسی نے پہلے اکیلے نماز پڑھی ہو پھر جماعت پائے یا کسی اکیلے کے ساتھ بطور صدقہ نماز میں شریک ہو تو جائز ہے۔ (سنن ابوداود، حدیث ۵۷۴) یا کسی کی امامت کرائے تو بھی جائز ہے۔ (سنن ابوداود، حدیث ۵۹۹) ان صورتوں میں دوسری مرتبہ پڑھی گئی نماز اس کے لیے نفلی نماز ہو گی۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1157) صححه ابن خزيمة (1641 وسنده صحيح)