انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان دہری اور اقامت اکہری کہیں۔ حماد نے اپنی روایت میں: «إلا الإقامة»(یعنی سوائے «قد قامت الصلاة» کے) کا اضافہ کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 508]
وضاحت: بلال رضی اللہ عنہ کو جو دہری اذان کے کلمات سکھائے گئے وہ سنن ابوداود حدیث نمبر ۴۹۹ میں درج ہیں وہ دیکھئیے۔ اس میں اذان کے کلمات یہ ہیں «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» اور اسی حدیث میں اکہری اقامت کے الفاظ اس طرح سے ہیں۔ «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الفلاح قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» یعنی اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ ہیں سوائے «قد قامت الصلاة» کے «قد قامت الصلاة» دو مرتبہ کہیں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (605) صحيح مسلم (378)
اس طریق سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے وہیب کی حدیث کے مثل حدیث مروی ہے اسماعیل کہتے ہیں: میں نے اسے ایوب سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: «إلا الإقامة»(یعنی سوائے «قد قامت الصلاة» کے)۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 509]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات سوائے: «قد قامت الصلاة» کے ایک ایک بار کہے جاتے تھے، چنانچہ جب ہم اقامت سنتے تو وضو کرتے پھر نماز کے لیے آتے تھے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے ابو جعفر سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث نہیں سنی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 510]
مسجد عریان ۱؎ کے مؤذن ابو جعفر کہتے ہیں کہ میں نے بڑی مسجد کے مؤذن ابو مثنیٰ کو کہتے سنا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ہے، پھر انہوں نے اوپر والی حدیث پوری بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 511]