ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ کا خون آتا تھا، تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت کو چاہیئے کہ اس بیماری کے لاحق ہونے سے پہلے مہینے کی ان راتوں اور دنوں کی تعداد کو جن میں اسے حیض آتا تھا ذہن میں رکھ لے اور (ہر) ماہ اسی کے بقدر نماز چھوڑ دے، پھر جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرے، پھر کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے پھر اس میں نماز پڑھے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 274]
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت کو (استحاضہ کا) خون آتا تھا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے کہ: ”پھر جب یہ ایام گزر جائیں اور نماز کا وقت آ جائے تو غسل کرے ....“ الخ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 275]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18158) (صحیح)» (گزری ہوئی حدیثِ سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے، اس کی سند میں واقع راوی کا مبہم ہونا مضر نہیں ہے، کیوں کہ خود سلیمان، ام سلمہ سے براہ راست بھی روایت کرتے ہیں، نیز ممکن ہے یہ رجل مبہم انصاری صحابی ہوں جن کا تذکرہ بعد والی حدیث میں ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من الأنصار مجهول،وسقط ذكره في السند السابق (274) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23
سلیمان بن یسار ایک انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت کو (استحاضہ) کا خون آتا تھا۔ پھر انہوں نے لیث کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، اس میں ہے کہ: ”جب وہ انہیں گزار لے (حیض کے ایام)، اور نماز کا وقت آ جائے، تو چاہیئے کہ وہ غسل کرے“، پھر راوی نے اسی کے ہم معنی پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 276]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18158) (صحیح)» (سند میں واقع رجل صحابی ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من الأنصار مجھول،انظر الحديث السابق: 275 (وضعيف سنن ابن ماجه: 623) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23
اس طریق سے بھی لیث والی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اس میں ہے”پھر چاہیئے کہ وہ اس کے بقدر نماز چھوڑ دے، پھر جب نماز کا وقت آ جائے تو غسل کرے، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے، پھر نماز پڑھے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 277]
اس سند سے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہی واقعہ مروی ہے، اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نماز چھوڑ دے گی، اور اس کے علاوہ میں (یعنی حیض کے خون کے بند ہو جانے کے بعد) غسل کرے گی، اور کپڑا باندھ کر نماز پڑھے گی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے ایوب سے اس حدیث میں اس مستحاضہ عورت کا نام فاطمہ بنت ابی حبیش بتایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 278]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ) کے خون کے بارے میں سوال کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان کے لگن کو خون سے بھرا دیکھا، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنے دنوں تک تمہیں تمہارا حیض پہلے روکتا تھا اسی کے بقدر رکی رہو، پھر غسل کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے قتیبہ نے جعفر بن ربیعہ کی حدیث کے آخر میں بین السطور یا حاشیہ میں روایت کیا ہے نیز اسے علی بن عیاش، اور یونس بن محمد نے لیث سے روایت کیا ہے، اور دونوں نے (جعفر کے بجائے) جعفر بن ربیعہ کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 279]
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ کے) خون آنے کی شکایت کی اور مسئلہ پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ تو صرف ایک رگ ہے، پس تم دیکھتی رہو، جب تمہیں حیض آ جائے تو نماز نہ پڑھو، پھر جب حیض ختم ہو جائے تو غسل کرو، پھر دوسرا حیض آنے تک نماز پڑھتی رہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 280]
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مجھ سے فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے اسماء رضی اللہ عنہا کو حکم دیا، یا اسماء نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کو فاطمہ بنت ابی حبیش نے حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ کے خون کے بارے میں) دریافت کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جتنے دن وہ (حیض کے لیے) بیٹھتی تھیں بیٹھی رہیں، پھر غسل کر لیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے قتادہ نے عروہ بن زبیر سے، عروہ نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے ایام حیض میں نماز چھوڑ دیں، پھر غسل کریں، اور نماز پڑھیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قتادہ نے عروہ سے کچھ نہیں سنا ہے، اور ابن عیینہ نے زہری کی حدیث میں (جسے انہوں نے عمرہ سے اور عمرہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے) اضافہ کیا ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کی شکایت تھی، تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایام حیض میں نماز چھوڑ دینے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن عیینہ کا وہم ہے، کیونکہ زہری سے روایت کرنے والے حفاظ کی روایتوں میں یہ نہیں ہے، اس میں صرف وہی ہے جس کا ذکر سہیل بن ابی صالح نے کیا ہے، حمیدی نے بھی اس حدیث کو ابن عیینہ سے روایت کیا ہے، اس میں ایام حیض میں نماز چھوڑ دینے کا ذکر نہیں ہے۔ مسروق کی بیوی قمیر (قمیر بنت عمرو) نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے گی، پھر غسل کرے گی۔ عبدالرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے حیض کے بقدر نماز چھوڑ دینے کا حکم دیا۔ ابوبشر جعفر بن ابی وحشیہ نے عکرمہ رضی اللہ عنہ سے عکرمہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا، پھر راوی نے پوری حدیث اسی کے ہم مثل بیان کی۔ شریک نے ابوالیقظان سے، انہوں نے عدی بن ثابت سے، عدی نے اپنے والد ثابت سے، ثابت نے اپنے دادا سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام میں نماز چھوڑ دے، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے۔ اور علاء بن مسیب نے حکم سے انہوں نے ابو جعفر سے روایت کی ہے کہ سودہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جب ان کے ایام حیض گزر جائیں تو وہ غسل کریں اور نماز پڑھیں۔ نیز سعید بن جبیر نے علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے کہ مستحاضہ اپنے ایام حیض میں بیٹھی رہے گی (نماز نہ پڑھے گی)، اور اسی طرح اسے عمار مولی بنی ہاشم اور طلق بن حبیب نے ابن عباس سے روایت کیا ہے، اور اسی طرح معقل خثعمی نے علی سے، اور اسی طرح شعبی نے مسروق کی بیوی قمیر سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حسن، سعید بن مسیب، عطاء، مکحول، ابراہیم، سالم اور قاسم کا بھی یہی قول ہے کہ مستحاضہ اپنے ایام حیض میں نماز چھوڑ دے گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قتادہ نے عروہ سے کچھ نہیں سنا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 281]