عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو اپنی عورت سے حالت حیض میں جماع کر لے، فرمایا: ”(بطور کفارہ) وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح روایت اسی طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے“، اور کبھی کبھی شعبہ نے اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا ہے، (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کی حیثیت سے روایت کی ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 264]
وضاحت: معلوم رہے کہ دینار ہمارے موجودہ معیار کے مطابق سوا چار گرام سے کچھ زیادہ سونے کا ہوتا ہے۔ ان مخصوص ایام میں جنسی عمل حرام ہے۔ اگر ہو جائے تو صدقہ دینا چاہیے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابو داود (2168)،ترمذي (136137)،ابن ماجه (640)،نسائي (290) رواية الإمام شعبة عن المدلسين محمولة علٰي سماعهم فالسند صحيح ولكن شعبة رجع عن رفع ھذا الحديث،ولعل الموقوف أرجح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب وہ (شوہر) بیوی سے شروع حیض میں جماع کرے، تو ایک دینار صدقہ کرے، اور جب خون بند ہو جانے پر اس سے جماع کرے، تو آدھا دینار صدقہ کرے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 265]
وضاحت: معلوم رہے کہ دینار ہمارے موجودہ معیار کے مطابق سوا چار گرام سے کچھ زیادہ سونے کا ہوتا ہے۔ ان مخصوص ایام میں جنسی عمل حرام ہے۔ اگر ہو جائے تو صدقہ دینا چاہیے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يأتي (2169) أبو الحسن الجزري: مجهول،أخطأمن سماه عبدالحميد (تقريب: 8047) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے تو آدھا دینار صدقہ کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح علی بن بذیمہ نے مقسم سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، اور اوزاعی نے یزید ابن ابی مالک سے، یزید نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن سے، عبدالحمید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے انہیں دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم فرمایا، اور یہ روایت معضل ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 266]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطہارة 103 (136)، (تحفة الأشراف: 6486) (ضعیف)» (شریک اور خصیف ضعیف ہیں اور حدیث مرسل ہے، ملاحظہ ہو: «ضعیف ابی داود: 1/110» )
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (136) خصيف: ضعيف ضعفه الجمھور،انظر كتاب الضعفاء للنسائي (177) وتھذيب التهذيب (3/ 143،144) وشريك القاضي مدلس و عنعن (تقدم: 95) وقال العيني: وقد ضعفه الأكثرون (شرح سنن أبي داود للعيني 1/ 260) قلت: لا،بل وثقه الأكثرون وھو حسن الحديث فيما حدث قبل اختلاطه وصرح بالسماع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23