الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
107. باب فِي إِتْيَانِ الْحَائِضِ
107. باب: حائضہ عورت سے جماع پر کفا رے کا بیان۔
حدیث نمبر: 264
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَكَذَا الرِّوَايَةُ الصَّحِيحَةُ: قَالَ: دِينَارٌ أَوْ نِصْفُ دِينَارٍ، وَرُبَّمَا لَمْ يَرْفَعْهُ شُعْبَةُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو اپنی عورت سے حالت حیض میں جماع کر لے، فرمایا: (بطور کفارہ) وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح روایت اسی طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے، اور کبھی کبھی شعبہ نے اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا ہے، (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کی حیثیت سے روایت کی ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 264]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 182 (290)، والحیض 9 (370)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 123 (640)، (تحفة الأشراف: 6490)، ویأتي ہذا الحدیث فی النکاح (2168)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 103 (136 و 137)، مسند احمد (1/237، 272، 286، 312، 325، 363، 367) سنن الدارمی/الطھارة 111 (1145) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: معلوم رہے کہ دینار ہمارے موجودہ معیار کے مطابق سوا چار گرام سے کچھ زیادہ سونے کا ہوتا ہے۔ ان مخصوص ایام میں جنسی عمل حرام ہے۔ اگر ہو جائے تو صدقہ دینا چاہیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابو داود (2168)،ترمذي (136137)،ابن ماجه (640)،نسائي (290)
رواية الإمام شعبة عن المدلسين محمولة علٰي سماعهم فالسند صحيح ولكن شعبة رجع عن رفع ھذا الحديث،ولعل الموقوف أرجح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22

حدیث نمبر: 265
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهَّرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" إِذَا أَصَابَهَا فِي أَوَّلِ الدَّمِ، فَدِينَارٌ، وَإِذَا أَصَابَهَا فِي انْقِطَاعِ الدَّمِ، فَنِصْفُ دِينَارٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مِقْسَمٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب وہ (شوہر) بیوی سے شروع حیض میں جماع کرے، تو ایک دینار صدقہ کرے، اور جب خون بند ہو جانے پر اس سے جماع کرے، تو آدھا دینار صدقہ کرے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 265]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفردہ بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6498)، ویأتي ہذا الحدیث فی النکاح (2169) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: معلوم رہے کہ دینار ہمارے موجودہ معیار کے مطابق سوا چار گرام سے کچھ زیادہ سونے کا ہوتا ہے۔ ان مخصوص ایام میں جنسی عمل حرام ہے۔ اگر ہو جائے تو صدقہ دینا چاہیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يأتي (2169)
أبو الحسن الجزري: مجهول،أخطأمن سماه عبدالحميد (تقريب: 8047)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23

حدیث نمبر: 266
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِذَا وَقَعَ الرَّجُلُ بِأَهْلِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، فَلْيَتَصَدَّقْ بِنِصْفِ دِينَارٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا قَالَ عَلِيُّ بْنُ بُذَيْمَةَ: عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُرْسَلًا، وَرَوَى الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: آمُرُهُ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِخُمْسَيْ دِينَارٍ، وَهَذَا مُعْضَلٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے تو آدھا دینار صدقہ کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح علی بن بذیمہ نے مقسم سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، اور اوزاعی نے یزید ابن ابی مالک سے، یزید نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن سے، عبدالحمید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے انہیں دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم فرمایا، اور یہ روایت معضل ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 266]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 103 (136)، (تحفة الأشراف: 6486) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (شریک اور خصیف ضعیف ہیں اور حدیث مرسل ہے، ملاحظہ ہو: «‏‏‏‏ضعیف ابی داود: 1/110» ‏‏‏‏)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (136)
خصيف: ضعيف ضعفه الجمھور،انظر كتاب الضعفاء للنسائي (177) وتھذيب التهذيب (3/ 143،144)
وشريك القاضي مدلس و عنعن (تقدم: 95) وقال العيني: وقد ضعفه الأكثرون (شرح سنن أبي داود للعيني 1/ 260) قلت: لا،بل وثقه الأكثرون وھو حسن الحديث فيما حدث قبل اختلاطه وصرح بالسماع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23