معاذہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا حائضہ نماز کی قضاء کرے گی؟ تو اس پر آپ نے کہا: کیا تو حروریہ ہے ۱؎؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ہمیں حیض آتا تھا تو ہم نماز کی قضاء نہیں کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 262]
وضاحت: ۱؎: حروراء کوفہ سے دو میل کی دوری پر ایک گاؤں کا نام ہے، خوارج کا پہلا اجتماع اسی گاؤں میں ہوا تھا، اسی گاؤں کی نسبت سے وہ حروری کہلاتے ہیں، ان کے بہت سے فرقے ہیں لیکن ان سب کا متفقہ اصول یہ ہے ان کا نظریہ یہ تھا کہ جو کچھ قرآن سے ثابت ہو وہی قابل عمل ہے اور جو امور زائدہ احادیث میں آئے ہیں ان کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ اسی وجہ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت سے پوچھا: تو حروریہ یعنی خارجی عورت تو نہیں جو ایسا کہہ رہی ہے؟
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: اس میں یہ اضافہ ہے کہ ”ہمیں روزے کی قضاء کا حکم دیا جاتا تھا، نماز کی قضاء کا نہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 263]