الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
98. باب فِي مِقْدَارِ الْمَاءِ الَّذِي يُجْزِئُ فِي الْغُسْلِ
98. باب: پانی کی اس مقدار کا بیان جو غسل کے لیے کافی ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 238
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ هُوَ الْفَرَقُ مِنَ الْجَنَابَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَعْمَرٌ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، فِيهِ قَدْرُ الْفَرَقِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: الْفَرَقُ: سِتَّةُ عَشَرَ رِطْلًا، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: صَاعُ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ خَمْسَةُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ، قَالَ: فَمَنْ قَالَ ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ؟ قَالَ: لَيْسَ ذَلِكَ بِمَحْفُوظٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ: مَنْ أَعْطَى فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ بِرِطْلِنَا هَذَا خَمْسَةَ أَرْطَالٍ وَثُلُثًا، فَقَدْ أَوْفَى، قِيلَ: الصَّيْحَانِيُّ ثَقِيلٌ، قَالَ: الصَّيْحَانِيُّ أَطْيَبُ، قَالَ: لَا أَدْرِي.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت ایک ایسے برتن سے کرتے تھے جس کا نام فرق ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عیینہ نے بھی مالک کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر نے اس حدیث میں زہری سے روایت کی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے، جس میں ایک فرق (پیمانہ) کی مقدار پانی ہوتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا کہ فرق سولہ رطل کا ہوتا ہے، میں نے انہیں یہ بھی کہتے سنا کہ ابن ابی ذئب کا صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کس نے کہا ہے کہ صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے؟ فرمایا: اس کا یہ (قول) محفوظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ہے: جس شخص نے صدقہ فطر ہمارے اس رطل سے پانچ رطل اور تہائی رطل دیا اس نے پورا دیا، ان سے کہا گیا: صیحانی ۱؎ وزنی ہوتی ہے، ابوداؤد نے کہا: صیحانی عمدہ کھجور ہے، آپ نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 238]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 2 (250)، 15 (272)، صحیح مسلم/الحیض 10 (321)، سنن النسائی/الطھارة 58 (72)، والغسل 9 (409)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 35 (376)، (تحفة الأشراف: 16599)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/37، 173، 230، 265، سنن الدارمی/الطھارة 68 (777) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مدینہ میں ایک قسم کی کھجور کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (250) صحيح مسلم (319)