الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
85. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّدَقَةِ
85. جو صدقہ مکروہ ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1847
حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِآلِ مُحَمَّدٍ، إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درست نہیں ہے صدقہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آل کو، کیونکہ یہ میل ہے لوگوں کا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1847]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1072، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2985، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 2610، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17659، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 13»

حدیث نمبر: 1848
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ سَأَلَهُ إِبِلًا مِنَ الصَّدَقَةِ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، وَكَانَ مِمَّا يُعْرَفُ بِهِ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ أَنْ تَحْمَرَّ عَيْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَسْأَلُنِي مَا لَا يَصْلُحُ لِي وَلَا لَهُ، فَإِنْ مَنَعْتُهُ كَرِهْتُ الْمَنْعَ، وَإِنْ أَعْطَيْتُهُ أَعْطَيْتُهُ مَا لَا يَصْلُحُ لِي وَلَا لَهُ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا أَسْأَلُكَ مِنْهَا شَيْئًا أَبَدًا
حضرت ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو عامل کیا بنی عبد اشہل میں سے صدقہ لینے پر۔ جب لوٹ کر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صدقے کا اونٹ مانگا (اپنی اجرت کے سوا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصّے ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک پر غصّہ معلوم ہوا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غصّے کی نشانی یہ تھی کہ آنکھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سرخ ہو جاتیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض آدمی مانگتا ہے مجھ سے جو لائق نہیں دینا اس کو نہ مجھ کو، اگر میں نہ دوں تو مجھے بھی بُرا معلوم ہوتا ہے (کیونکہ سخاوت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طبیعتِ خلقی تھی)، اور جو اسے دوں تو وہ چیز دیتا ہوں جو اس کو دینی درست نہیں۔ وہ شخص بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اب میں کوئی چیز اس میں کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مانگوں گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1848]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 14»

حدیث نمبر: 1849
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَرْقَمِ:" ادْلُلْنِي عَلَى بَعِيرٍ مِنَ الْمَطَايَا أَسْتَحْمِلُ عَلَيْهِ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ"، فَقُلْتُ: نَعَمْ، جَمَلًا مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَرْقَمِ:" أَتُحِبُّ أَنَّ رَجُلًا بَادِنًا فِي يَوْمٍ حَارٍّ غَسَلَ لَكَ مَا تَحْتَ إِزَارِهِ وَرُفْغَيْهِ ثُمَّ أَعْطَاكَهُ فَشَرِبْتَهُ؟" قَالَ: فَغَضِبْتُ، وَقُلْتُ: يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ، أَتَقُولُ لِي مِثْلَ هَذَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَرْقَمِ :" إِنَّمَا الصَّدَقَةُ أَوْسَاخُ النَّاسِ يَغْسِلُونَهَا عَنْهُمْ"
حضرت اسلم عدوی سے عبداللہ بن ارقم نے کہا کہ مجھے ایک اونٹ بتا دے سواری کا، میں اس کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہہ کر اپنی سواری کے لیے لے لوں گا۔ میں نے کہا: اچھا ایک اونٹ ہے صدقے کا۔ عبداللہ بن ارقم نے کہا: تمہیں یہ پسند ہے کہ ایک موٹا شخص گرمی کے دنوں میں اپنی شرمگاہ اور چڈے دھو کر تمہیں وہ پانی دے اور تو اس کو پی لے؟ اسلم کہتے ہیں کہ مجھے غصّہ آگیا اور میں نے کہا کہ اللہ تمہیں بخشے، تم مجھ سے ایسی بات کہتے ہو۔ عبداللہ بن ارقم نے کہا: صدقہ بھی لوگوں کا میل ہے اور ان کا دھوون ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1849]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق
شیخ سلیم ہلالی کہتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں اور شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 15»