حضرت سعید بن یسار سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جو شخص حلال مال سے صدقہ دے، اور اللہ جل جلالہُ نہیں قبول کرتا مگر مالِ حلال کو، تو وہ اس صدقے کو اللہ جل جلالہُ کی ہتھیلی میں رکھتا ہے، اور پروردگار اس کو پرورش کرتا ہے، جیسے کوئی تم میں سے پالتا ہے اپنے بچھیرے کو، یا اونٹ کے بچے کو، یہاں تک کہ وہ صدقہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1835]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1410، 7430، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1014، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2425، 2426، 2427، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 270، 3316، 3318، 3319، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3302، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2526، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2316، 7687، والترمذي فى «جامعه» برقم: 661، 662، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1717، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1842، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7840، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7749، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1188، والبزار فى «مسنده» برقم: 8060، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 1»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سب انصار سے زیادہ مالدار تھے مدینے میں، یعنی کھجور کے درخت سب سے زیادہ ان کے پاس تھے، اور سب مالوں میں ان کو ایک باغ بہت پسند تھا جس کو بیرحاء کہتے تھے، اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جایا کرتے تھے۔ اور وہاں کا صاف پانی پیا کرتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری «﴿لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾ (آل عمران: 92)» یعنی: ”تم نیکی کو نہ پہنچو گے جب تک کہ تم خرچ نہ کرو گے اس مال میں سے جس کو تم چاہتے ہو۔“ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ جل جلالہُ ارشاد فرماتا ہے: «﴿لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾» اور مجھے اپنے سب مالوں میں بیرحاء پسند ہے، وہ صدقہ ہے اللہ کی راہ میں۔ میں اللہ سے اس کی بہتری اور جزاء چاہتا ہوں، اور وہ بیرحاء ذخیرہ ہے اللہ کے پاس۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واہ واہ! یہ مال تو بڑا اجر لانے والا ہے، یا بڑے نفع والا ہے، اور میں سن چکا ہوں جو تم نے اس مال کے بارے میں کہا ہے، میرے نزدیک تم اس مال کو اپنے عزیزوں میں بانٹ دو۔“ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بانٹ دوں۔ پھر سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کو تقسیم کردیا اپنے عزیزں اور چچا کے بیٹوں میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1836]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1461، 2318، 2752، 2769، 4554، 4555، 5611، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 998، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2455، 2458، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3340، 7182، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3632، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6396، 11000، 11001، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1689، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2997، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1695، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12038،وأحمد فى «مسنده» برقم: 12465، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 2»
سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو سائل کو، اگرچہ آئے وہ گھوڑے پر۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1837]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1665، 1666، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1730، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20017، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 3»
حضرت حواء بنت یزید بن سکن سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: ”اے مسلمان عورتو! نہ حقیر کرے کوئی تم میں سے کسی ہمسائی اپنی کو، اگرچہ وہ ایک کھر بھیجے بکری کا جلا ہوا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1838]
تخریج الحدیث: «مرفوع حسن لغيره، أخرجه الدارمي فى «مسنده» برقم: 1714، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16879، 23671، 28092، والطبراني فى «الكبير» برقم: 559، 562، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 715، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3462، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 122، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 4»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک فقیر آیا مانگتا ہوا، اور آپ رضی اللہ عنہا روزہ دار تھیں، اور گھر میں کچھ نہ تھا سوائے ایک روٹی کے، آپ رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی سے کہا: یہ روٹی فقیر کو دیدے۔ وہ بولی: آپ کے افطار کے لئے کچھ نہیں ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا نے کہا: دیدے۔ لونڈی نے وہ روٹی فقیر کہ حوالے کر دی۔ شام کو ایک گھر سے حصّہ آیا بکری کا گوشت پکا ہوا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے لونڈی کو بلا کر کہا: کھا یہ تیری روٹی سے بہتر ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1839]
امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ ایک مسکین نے سوال کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، اور ان کے سامنے انگور رکھے تھے، انہوں نے ایک آدمی سے کہا: ایک دانہ انگور کا اٹھا کر اس کو دے دے، وہ شخص تعجب سے دیکھنے لگا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ایک دانہ کئی ذروں کے برابر ہے (اور ایک ذرے کا ثواب بھی ضائع نہ ہوگا)۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1840]