سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ چلے تم میں کوئی ایک جوتی پہن کر، چاہیے کہ دونوں جوتیاں پہنے یا دونوں اتار دے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1659]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5855، 5856، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2097، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 5371، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5455، 5460، 5461، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4136، 4139، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1774، 1779، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3616، 3617، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4329، 4330، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7300، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20215، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25416، فواد عبدالباقي نمبر: 48 - كِتَابُ اللِّبَاسِ-ح: 14»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جب جوتا پہنے کوئی تم میں سے تو چاہیے کہ داہنے پیر میں اوّل پہنے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پیر کا اتارے، تو داہنا پیر پہنتے وقت شروع میں رہے اور اتارتے وقت اخیر میں رہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1660]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5855، 5856، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2097، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5455، 5460، 5461، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4136، 4139، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1774، 1779، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3616، 3617، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4329، 4330، وأحمد فى «مسنده» برقم: 10004، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20215، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25416، والطبراني فى «الصغير» برقم: 48، فواد عبدالباقي نمبر: 48 - كِتَابُ اللِّبَاسِ-ح: 15»
کعب الاحبار سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی جوتی اتاری۔ کعب الاحبار نے کہا: تم نے کیوں جوتیاں اتاریں؟ شاید تم نے اس آیت کو دیکھ کر اتاری ہوں گی، اللہ جل جلالہُ نے موسیٰ علیہ السلام سے جب وہ طور پر جانے لگے، فرمایا: «﴿فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ﴾»”اتار جوتیاں اپنی“، مگر تو جانتا ہے موسیٰ علیہ السلام کی جوتیاں کاہے کی تھیں؟ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ مجھے معلوم نہیں اس شخص نے کیا جواب دیا۔ کعب نے کہا: حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جوتیاں مردہ گدھے کی کھال کی تھیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1661]