الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ
کتاب: چوری کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَطْعِ الْآبِقِ وَالسَّارِقِ
2. جو غلام بھاگ جائے پھر چوری کرے اس کے ہاتھ کاٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 1567
حَدَّثَنِي، عَنْ حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ سَرَقَ وَهُوَ آبِقٌ، فَأَرْسَلَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ لِيَقْطَعَ يَدَهُ، فَأَبَى سَعِيدٌ أَنْ يَقْطَعَ يَدَهُ، وَقَالَ:" لَا تُقْطَعُ يَدُ الْآبِقِ السَّارِقِ إِذَا سَرَقَ". فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : " فِي أَيِّ كِتَابِ اللَّهِ وَجَدْتَ هَذَا؟" ثُمَّ" أَمَرَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقُطِعَتْ يَدُهُ"
نافع سے روایت ہے کہ ایک غلام سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بھاگا ہوا تھا، اس نے چوری کی۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس غلام کو سعید بن عاص کے پاس بھیجا جو حاکم تھے مدینہ کے، ہاتھ کاٹنے کو۔ سعید بن عاص نے نہ مانا اور کہا: جب کوئی بھاگ جائے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جاتا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تو نے یہ حکم کس کتاب اللہ میں پایا، پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حکم کیا اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1567]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17234، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3285، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5168، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18983، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28724، 28725، 28733، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 26»

حدیث نمبر: 1568
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زُرَيْقِ بْنِ حَكِيمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ أَخَذَ عَبْدًا آبِقًا قَدْ سَرَقَ، قَالَ: فَأَشْكَلَ عَلَيَّ أَمْرُهُ، قَالَ: فَكَتَبْتُ فِيهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ وَهُوَ الْوَالِي يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّنِي كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ وَهُوَ آبِقٌ لَمْ تُقْطَعْ يَدُهُ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ نَقِيضَ كِتَابِي، يَقُولُ:" كَتَبْتَ إِلَيَّ أَنَّكَ كُنْتَ تَسْمَعُ أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ لَمْ تُقْطَعْ يَدُهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ سورة المائدة آية 38، فَإِنْ بَلَغَتْ سَرِقَتُهُ رُبُعَ دِينَارٍ فَصَاعِدًا فَاقْطَعْ يَدَهُ"
حضرت زریق بن حکیم نے ایک بھاگے ہوئے غلام کو گر فتار کیا جس نے چوری کی تھی، پھر ان کو یہ مسئلہ مشکل معلوم ہوا، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو لکھا، وہ اس زمانے میں امیر المؤمنین تھے، اور یہ بھی لکھا کہ میں سنتا تھا جو غلام بھاگ جائے پھر وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے۔ عمر بن عبد العز یز نے جواب میں لکھا اور میری تحریر کا حوالہ دیا اور کہا کہ تو نے لکھا ہے کہ تو سنتا تھا جو غلام بھاگا ہوا ہو وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جو مرد چوری کرے یا عورت چوری کرے تو ان کے ہاتھ کاٹو، یہ بدلہ ہے ان کے کام کا اور عذاب ہے اللہ کی طرف سے، اللہ غالب ہے، حکمت والا۔ پس اگر اس غلام نے چوتھائی دینار کے موافق یا اس سے زیادہ چوری کی ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈال۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1568]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17236، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5169، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18963، 18984، 18985، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 27»

حدیث نمبر: 1569
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، كَانُوا يَقُولُونَ: " إِذَا سَرَقَ الْعَبْدُ الْآبِقُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ، قُطِعَ" .
حضرت قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور عروہ بن زبیر کہتے تھے: بھاگا ہوا غلام جب اس قدر چرائے جس میں ہاتھ کاٹنا واجب ہوتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1569]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18981، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28135، 28136، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 27ق»

حدیث نمبر: 1569B1
قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا، أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ، قُطِعَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1569B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 27ق»