امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اخیانی بھائی اور اخیانی بہنیں جب کہ میّت کی اولاد ہو یا اس کے بیٹے کی اولاد ہو، یعنی پوتے یا پوتیاں، یا میّت کا باپ یا دادا موجود ہو تو ترکے سے محروم رہیں گے، البتہ اگر یہ لوگ نہ ہوں تو ترکہ پائیں گے، اگر ایک بھائی اخیانی یا ایک بہن اخیانی ہو تو اس کو چھٹا حصّہ ملے گا، اگر دو ہوں تو ہر ایک کو چھٹا حصّہ ملے گا، اگر دو سے زیادہ ہوں تو تہائی مال میں سب شریک ہوں گے، برابر برابر بانٹ لیں گے، بہن بھی بھائی کے برابر لے گی، کیونکہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے: ”اگر کوئی شخص مر جائے جو کلالہ ہو، یا کوئی عورت مر جائے کلالہ ہو کر اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن (اخیانی جیسے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی قراءت میں ہے) ہو تو ہر ایک کو چھٹا حصّہ ملے گا، اگر اس سے زیادہ ہوں (یعنی ایک بھائی اور ایک بہن یا دو بہنیں دو بھائی یا اس سے زیادہ ہوں) تو وہ سب تہائی میں شریک ہوں گے۔“ یعنی مرد اور عورت سب برابرپائیں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1477Q4]