امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے، باپ اگر اپنے بیٹے کو کچھ صدقہ کے طور پر دے تو بیٹا اس کو اپنے قبضے میں کر لے۔ یا بیٹا صغیر سن ہو، خود باپ کی گود میں ہو، اور وہ صدقہ پر گواہ کر دے، تو اب باپ کو اس میں رجوع کرنا درست نہیں، کیونکہ کسی صدقہ میں رجوع درست نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1456Q1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماع ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے بیٹے کو کوئی چیز محبت کی وجہ سے دے، نہ کہ صدقہ کے طور پر، تو وہ اس میں رجوع کرسکتا ہے، جب تک کہ بیٹا اس جائداد کے اعتماد پر معاملہ نہ کرنے لگے، اور لوگ اس کو اس جائداد کے بھروسے پر قرض نہ دیں، لیکن جب ایسا ہو جائے تو پھر رجوع نہیں کرسکتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1456Q2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اپنے بیٹے کو ہبہ کرے اور کوئی عورت اس بیٹے سے اس واسطے نکاح کرے کہ جائداد ہبہ میں پاکر غنی (مالدار) ہو گیا ہے، یا کوئی شخص اپنی بیٹی کو ہبہ کرے، پھر اس سے کوئی مرد نکاح کرے اس جائداد کے خیال سے، تو اب باپ رجوع نہیں کر سکتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1456Q3]