الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
40. بَابُ جَامِعِ الدَّيْنِ وَالْحِوَلِ
40. قرض کے مختلف مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 1382
حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالدار شخص کا دیر کرنا قرض ادا کرنے میں ظلم ہے، اور جب تم میں سے کوئی حوالہ کیا جائے مالدار شخص پر، تو چاہیے کہ حوالہ قبول کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1382]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2287، 2288، 2400، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1564، 1564، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن الجارود فى "المنتقى"، 611، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5053، 5090، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4695، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6241، 6244، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3345، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1308، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2628، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2403، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11399، وأحمد فى «مسنده» برقم: 10003، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1062، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15355، 15356، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22845، والطبراني فى «الصغير» برقم: 646، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 84»

حدیث نمبر: 1383
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ مُوسَى بْنِ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَسْأَلُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، فَقَالَ: إِنِّي رَجُلٌ أَبِيعُ بِالدَّيْنِ، فَقَالَ سَعِيدٌ : " لَا تَبِعْ إِلَّا مَا آوَيْتَ إِلَى رَحْلِكَ" .
حضرت موسیٰ بن میسرہ نے سنا، ایک شخص پوچھ رہا تھا سعید بن مسیّب سے: میں قرض کے بدل میں بیچا کرتا ہوں؟ سعید نے کہا: تو نہ بیچ مگر اس چیز کو جو تیرے پاس ہو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1383]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»

حدیث نمبر: 1383B1
قَالَ مَالِك فِي الَّذِي يَشْتَرِي السِّلْعَةَ مِنَ الرَّجُلِ عَلَى أَنْ يُوَفِّيَهُ تِلْكَ السِّلْعَةَ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، إِمَّا لِسُوقٍ يَرْجُو نَفَاقَهَا فِيهِ، وَإِمَّا لِحَاجَةٍ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ الَّذِي اشْتَرَطَ عَلَيْهِ، ثُمَّ يُخْلِفُهُ الْبَائِعُ عَنْ ذَلِكَ الْأَجَلِ، فَيُرِيدُ الْمُشْتَرِي رَدَّ تِلْكَ السِّلْعَةِ عَلَى الْبَائِعِ: إِنَّ ذَلِكَ لَيْسَ لِلْمُشْتَرِي، وَإِنَّ الْبَيْعَ لَازِمٌ لَهُ، وَإِنَّ الْبَائِعَ لَوْ جَاءَ بِتِلْكَ السِّلْعَةِ قَبْلَ مَحِلِّ الْأَجَلِ لَمْ يُكْرَهْ الْمُشْتَرِي عَلَى أَخْذِهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص کوئی چیز خرید کرے اس شرط پر کہ بائع وہ شئے مشتری کو اتنی مدت میں سپرد کردے، اس میں مشتری نے کوئی مصلحت رکھی ہو، مثلاً اس وقت بازار میں اس مال کی نکاسی کی امید ہو، یا اور کچھ غرض ہو، پھر بائع اس وعدے میں خلاف کرے اور مشتری چاہے کہ وہ شئے بائع کو پھیر دے، تو مشتری کو یہ حق نہیں پہنچتا، اور بیع لازم رہے گی، اگر بائع اس شئے کو قبل میعاد کے لے آیا تو مشتری پر جبر نہ کیا جائے گا اس کے لینے پر۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1383B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»

حدیث نمبر: 1383B2
. قَالَ مَالِك فِي الَّذِي يَشْتَرِي الطَّعَامَ فَيَكْتَالُهُ، ثُمَّ يَأْتِيهِ مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنْهُ فَيُخْبِرُ الَّذِي يَأْتِيهِ أَنَّهُ قَدِ اكْتَالَهُ لِنَفْسِهِ وَاسْتَوْفَاهُ، فَيُرِيدُ الْمُبْتَاعُ أَنْ يُصَدِّقَهُ وَيَأْخُذَهُ بِكَيْلِهِ: إِنَّ مَا بِيعَ عَلَى هَذِهِ الصِّفَةِ بِنَقْدٍ فَلَا بَأْسَ بِهِ، وَمَا بِيعَ عَلَى هَذِهِ الصِّفَةِ إِلَى أَجَلٍ فَإِنَّهُ مَكْرُوهٌ، حَتَّى يَكْتَالَهُ الْمُشْتَرِي الْآخَرُ لِنَفْسِهِ، وَإِنَّمَا كُرِهَ الَّذِي إِلَى أَجَلٍ لِأَنَّهُ ذَرِيعَةٌ إِلَى الرِّبَا، وَتَخَوُّفٌ أَنْ يُدَارَ ذَلِكَ عَلَى هَذَا الْوَجْهِ بِغَيْرِ كَيْلٍ وَلَا وَزْنٍ، فَإِنْ كَانَ إِلَى أَجَلٍ فَهُوَ مَكْرُوهٌ وَلَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اناج خرید کر اس کو تول لے، پھر ایک خریدار آئے جو مشتری سے اس اناج کو خرید کرنا چاہے، مشتری اس سے کہے کہ میں اناج تول چکا ہوں اور وہ شخص مشتری کو سچا سمجھ کر اس غلّے کو نقد مول لے لے تو کچھ قباحت نہیں، مگر وعدے پر لینا مکروہ ہے، جب تک وہ خریدار دوبارہ اس کو تول نہ لے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1383B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»

حدیث نمبر: 1383B3
قَالَ مَالِك: لَا يَنْبَغِي أَنْ يُشْتَرَى دَيْنٌ عَلَى رَجُلٍ غَائِبٍ وَلَا حَاضِرٍ إِلَّا بِإِقْرَارٍ مِنَ الَّذِي عَلَيْهِ الدَّيْنُ وَلَا عَلَى مَيِّتٍ، وَإِنْ عَلِمَ الَّذِي تَرَكَ الْمَيِّتُ وَذَلِكَ أَنَّ اشْتِرَاءَ ذَلِكَ غَرَرٌ لَا يُدْرَى أَيَتِمُّ أَمْ لَا يَتِمُّ، قَالَ: وَتَفْسِيرُ مَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ: أَنَّهُ إِذَا اشْتَرَى دَيْنًا عَلَى غَائِبٍ أَوْ مَيِّتٍ، أَنَّهُ لَا يُدْرَى مَا يَلْحَقُ الْمَيِّتَ مِنَ الدَّيْنِ الَّذِي لَمْ يُعْلَمْ بِهِ، فَإِنْ لَحِقَ الْمَيِّتَ دَيْنٌ، ذَهَبَ الثَّمَنُ الَّذِي أَعْطَى الْمُبْتَاعُ بَاطِلًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دَین کا خریدنا درست نہیں خواہ غائب پر ہو یا حاضر پر، مگر جب شخص حاضر اس کا اقرار کرے، اسی طرح جو دَین میّت پر ہو اس کا بھی خریدنا درست نہیں، کیونکہ اس میں دھوکا ہے، معلوم نہیں وہ قرض ملتا ہے یا نہیں، اس واسطے اگر میّت یا غائب پر اور بھی دَین نکلا تو اس کے پیسے مفت گئے، دوسرے یہ کہ وہ قرض اس کی ضمان میں داخل نہیں ہوا، اگر نہ نپٹا تو اس کے پیسے مفت گئے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1383B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»

حدیث نمبر: 1383B4
. قَالَ مَالِك: وَفِي ذَلِكَ أَيْضًا عَيْبٌ آخَرُ: أَنَّهُ اشْتَرَى شَيْئًا لَيْسَ بِمَضْمُونٍ لَهُ، وَإِنْ لَمْ يَتِمَّ ذَهَبَ ثَمَنُهُ بَاطِلًا، فَهَذَا غَرَرٌ لَا يَصْلُحُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ بیع سلف (قرض) میں اور بیع عینہ میں یہ فرق ہے کہ بیع عینہ والا دس دینار نقد دے کر پندرہ دینار وعدے پر لیتا ہے، تو یہ صریح دھوکا ہے، اور بالکل فریب ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1383B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»

حدیث نمبر: 1383B5
قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا فُرِقَ بَيْنَ أَنْ لَا يَبِيعَ الرَّجُلُ إِلَّا مَا عِنْدَهُ وَأَنْ يُسَلِّفَ الرَّجُلُ فِي شَيْءٍ لَيْسَ عِنْدَهُ أَصْلُهُ، أَنَّ صَاحِبَ الْعِينَةِ إِنَّمَا يَحْمِلُ ذَهَبَهُ الَّتِي يُرِيدُ أَنْ يَبْتَاعَ بِهَا، فَيَقُولُ: هَذِهِ عَشَرَةُ دَنَانِيرَ فَمَا تُرِيدُ أَنْ أَشْتَرِيَ لَكَ بِهَا؟ فَكَأَنَّهُ يَبِيعُ عَشَرَةَ دَنَانِيرَ نَقْدًا بِخَمْسَةَ عَشَرَ دِينَارًا إِلَى أَجَلٍ، فَلِهَذَا كُرِهَ هَذَا، وَإِنَّمَا تِلْكَ الدُّخْلَةُ وَالدُّلْسَةُ
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»

حدیث نمبر: 1383B6
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»