امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر اُم ولد کسی شخص کو زخمی کرے تو دیت اس کے مولیٰ کو دینا ہوگی، مگر جس صورت میں دیت اُم ولد کی قیمت سے زیادہ ہو تو مولیٰ پر لازم نہیں کہ اس لونڈٰی یا غلام کو صاحب جنایت کے حوالے کرے، اگرچہ دیت کتنی ہو اس لونڈی یا غلام کی قیمت سے زیادہ ہو، اب یہاں پر اُم ولد کا مولیٰ یہ تو نہیں کر سکتا کہ اُم ولد کو صاحب جنایت کے حوالے کرے، اس لیے کہ اُم ولد کی بیع یا ہبہ اور کسی طور سے نقل ملک درست نہیں، بلکہ خلاف ہے سنتِ قدیمہ کے۔ جب ایسا ہوا تو قیمت اُم ولد کی خود اُم ولد کے قائم مقام ہے، اس سے زیادہ مولیٰ پر لازم نہیں، یہ میں نے بہت اچھا سنا کہ مولیٰ پر اُم ولد کی قیمت سے زیادہ جنایت میں دینا لازم نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُدَبَّرِ/حدیث: 1303Q1]
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ یا سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے حکم کیا: جو عورت دھوکا دے کر کسی سے کہے: میں آزاد ہوں، پھر نکاح کرے اور اولاد پیدا ہو، بعد اس کے وہ کسی کی لونڈی نکلے، تو اپنی اولاد کی مثل غلام لونڈی دے کر اپنی اولاد کو چھڑا سکتا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک قیمت دینا بہتر ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُدَبَّرِ/حدیث: 1303Q2]