امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے غلام کو مکاتب کرے، پھر مکاتب مر جائے اور اُم ولدچھوڑ جائے، اور اس قدر مال چھوڑ جائے کہ اس کو بدل کتابت کو مکتفی ہو، تو وہ اُم ولد مکاتب کے مولیٰ کی لونڈی ہو جائے گی، کیونکہ وہ مکاتب مرتے وقت آزاد نہیں ہوا، نہ اولاد چھوڑ گیا جس کے ضمن میں اُم ولد بھی آزاد ہو جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1300Q14]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب اپنے غلام کو آزاد کر دے، یا اپنے مال میں سے کچھ صدقہ دے دے، اور مولیٰ کو اس کی خبر نہ ہو، یہاں تک کہ مکاتب آزاد ہو جائے، تو اب مکاتب کو بعد آزادی کے اس صدقہ یا عتاق کا باطل کرنا نہیں پہنچتا، البتہ اگر مولیٰ کو قبل آزادی کے اس کی خبر ہو گئی اور اس نے اجازت نہ دی، تو وہ صدقہ یا عتاق لغو ہو جائے گا، اب پھر مکاتب کو لازم نہیں کہ بعد آزادی کے اس غلام کو پھر آزاد کرے یا صدقہ نکالے، البتہ خوشی سے کر سکتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1300Q15]