الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ
کتاب: مکاتب کے بیان میں
9. بَابُ الشَّرْطِ فِي الْمُكَاتَبِ
9. مکاتب پر شرط لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 1300Q1
قَالَ مَالِكٌ فِي رَجُلٍ كَاتَبَ عَبْدَهُ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ. وَاشْتَرَطَ عَلَيْهِ فِي كِتَابَتِهِ سَفَرًا أَوْ خِدْمَةً أَوْ ضَحِيَّةً: إِنَّ كُلَّ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ سَمَّى بِاسْمِهِ ثُمَّ قَوِيَ الْمُكَاتَبُ عَلَى أَدَاءِ نُجُومِهِ كُلِّهَا قَبْلَ مَحِلِّهَا. قَالَ: إِذَا أَدَّى نُجُومَهُ كُلَّهَا وَعَلَيْهِ هَذَا الشَّرْطُ عَتَقَ فَتَمَّتْ حُرْمَتُهُ وَنُظِرَ إِلَى مَا شَرَطَ عَلَيْهِ مِنْ خِدْمَةٍ أَوْ سَفَرٍ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ. مِمَّا يُعَالِجُهُ هُوَ بِنَفْسِهِ. فَذَلِكَ مَوْضُوعٌ عَنْهُ لَيْسَ لِسَيِّدِهِ فِيهِ شَيْءٌ وَمَا كَانَ مِنْ ضَحِيَّةٍ أَوْ كِسْوَةٍ أَوْ شَيْءٍ يُؤَدِّيهِ. فَإِنَّمَا هُوَ بِمَنْزِلَةِ الدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ يُقَوَّمُ ذَلِكَ عَلَيْهِ فَيَدْفَعُهُ مَعَ نُجُومِهِ وَلَا يَعْتِقُ حَتَّى يَدْفَعَ ذَلِكَ مَعَ نُجُومِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے غلام کو مکاتب کیا سونے یا چاندی پر، اور اس کی کتابت میں کوئی شرط لگا دی سفر یا خدمت یا اضحیہ کی لیکن اس شرط کو معین کر دیا، پھر مکاتب اپنے قسطوں کے ادا کرنے پر مدت سے پہلے قادر ہو گیا اور اس نے قسطیں ادا کر دیں، مگر یہ شرط اس پر باقی ہے تو وہ آزاد ہو جائے گا، اور حرمت اس کی پوری ہو جائے گی، اب اس شرط کو دیکھیں گے، اگر وہ شرط ایسی ہے جو مکاتب کو خود ادا کرنا پڑتی ہے (جیسے سفر یا خدمت کی شرط) تو یہ مکاتب پر لازم نہ ہوگی اور نہ مولیٰ کو اس شرط کے پورا کرنے کا استحقاق ہوگا، اور جو شرط ایسی ہے جس میں کچھ دینا پڑتا ہے، جیسے اضحیہ یا کپڑے کی شرط تو یہ مانند روپوں اور اشرفیوں کے ہوگی، اس چیز کی قیمت لگا کر وہ بھی اپنی قسطوں کے ساتھ ادا کر دے گا، جب تک ادا نہ کرے گا آزاد نہ ہو گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1300Q1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 12»

حدیث نمبر: 1300Q2
قَالَ مَالِكٌ الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ أَنَّ الْمُكَاتَبَ بِمَنْزِلَةِ عَبْدٍ أَعْتَقَهُ سَيِّدُهُ بَعْدَ خِدْمَةِ عَشْرِ سِنِينَ. فَإِذَا هَلَكَ سَيِّدُهُ الَّذِي أَعْتَقَهُ قَبْلَ عَشْرِ سِنِينَ. فَإِنَّ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ خِدْمَتِهِ لِوَرَثَتِهِ وَكَانَ وَلَاؤُهُ لِلَّذِي عَقَدَ عِتْقَهُ وَلِوَلَدِهِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الْعَصَبَةِ.
_x000D_ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مکاتب مثل اس غلام کے ہے جس کو مولیٰ آزاد کر دے دس برس تک خدمت کرنے کے بعد، اگر مولیٰ مر جائے اور دس برس نہ گزرے ہوں تو ورثاء کی خدمت میں دس برس پورے کرے گا، اور ولاء اس کی اسی کو ملے گی جس نے اس کی آزادی ثابت کی، یا اس کی اولاد کو مردوں میں سے یا عصبہ کو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1300Q2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 12»

حدیث نمبر: 1300Q3
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِطُ عَلَى مُكَاتَبِهِ أَنَّكَ لَا تُسَافِرُ وَلَا تَنْكِحُ وَلَا تَخْرُجُ مِنْ أَرْضِي إِلَّا بِإِذْنِي: فَإِنْ فَعَلْتَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ بِغَيْرِ إِذْنِي فَمَحْوُ كِتَابَتِكَ بِيَدِي. قَالَ مَالِكٌ: لَيْسَ مَحْوُ كِتَابَتِهِ بِيَدِهِ إِنْ فَعَلَ الْمُكَاتَبُ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ. وَلْيَرْفَعْ سَيِّدُهُ ذَلِكَ إِلَى السُّلْطَانِ وَلَيْسَ لِلْمُكَاتَبِ أَنْ يَنْكِحَ وَلَا يُسَافِرَ وَلَا يَخْرُجَ مِنْ أَرْضِ سَيِّدِهِ. إِلَّا بِإِذْنِهِ اشْتَرَطَ ذَلِكَ أَوْ لَمْ يَشْتَرِطْهُ. وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ يُكَاتِبُ عَبْدَهُ بِمِائَةِ دِينَارٍ وَلَهُ أَلْفُ دِينَارٍ أَوْ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ فَيَنْطَلِقُ فَيَنْكِحُ الْمَرْأَةَ فَيُصْدِقُهَا الصَّدَاقَ الَّذِي يُجْحِفُ بِمَالِهِ وَيَكُونُ فِيهِ عَجْزُهُ فَيَرْجِعُ إِلَى سَيِّدِهِ عَبْدًا لَا مَالَ لَهُ. أَوْ يُسَافِرُ فَتَحِلُّ نُجُومُهُ وَهُوَ غَائِبٌ فَلَيْسَ ذَلِكَ لَهُ وَلَا عَلَى ذَلِكَ كَاتَبَهُ. وَذَلِكَ بِيَدِ سَيِّدِهِ إِنْ شَاءَ أَذِنَ لَهُ فِي ذَلِكَ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے مکاتب سے شرط لگائے کہ سفر نہ کرنا یا نکاح نہ کرنا یا میرے ملک میں سے باہر نہ جانا بغیر میرے پوچھے ہوئے، اگر تو ایسا کرے گا تو تیری کتابت باطل کر دینا میرے اختیار میں ہوگا۔ اس صورت میں کتابت کا باطل کرنا اس کے اختیار میں نہ ہوگا، اگرچہ مکاتب ان کاموں میں سے کوئی کام کرے، اگر مکاتب کی کتابت کو مولیٰ باطل کرے تو مکاتب کو چاہیے کہ حاکم کے سامنے فریاد کرے، وہ حکم کر دے کہ کتابت باطل نہیں ہو سکتی، مگر اتنی بات ہے کہ مکاتب کو نکاح کرنا یا سفر کرنا یا ملک سے باہر جانا بغیر مولیٰ کے پوچھے ہوئے درست نہیں ہے، خواہ اس کی شرط ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ آدمی اپنے غلام کو سو دینار کے بدلے میں مکاتب کرتا ہے اور غلام کے پاس ہزار دینار موجود ہوتے ہیں تو وہ نکاح کر کے اُن دیناروں کو مہر کے بدلے میں تباہ ہو کر، پھر عاجز ہو کر مولیٰ کے پاس آتا ہے، نہ اس کے پاس مال ہوتا ہے نہ اور کچھ، اس میں سراسر مولیٰ کا نقصان ہے، یا مکاتب سفر کرتا ہے اور قسطوں کے دن آ جاتے ہیں لیکن وہ حاضر نہیں ہوتا، تو اس میں مولیٰ کا حرج ہوتا ہے، اسی نظر سے مکاتب کو درست نہیں کہ بغیر مولیٰ کے پوچھے ہوئے نکاح کرے یا سفر کرے، بلکہ ان امورات کا اختیار کرنا مولیٰ کو ہے، چاہے اجازت دے چاہے منع کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1300Q3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 12»