سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا کہ جس بردہ کا آزاد کرنا واجب ہو وہ شرط لگا کر خرید کیا جائے؟ کہا: نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ/حدیث: 1278]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15273، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20778، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 12»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص غلام کو آزاد کرنے کے لیے، اور اس پر آزاد کرنا واجب ہو، تو اس شرط سے نہ خریدے کہ میں آزاد کردوں گا، اس واسطے کہ اگر اس شرط سے خریدے گا تو بائع رعایت کر کے اس کی قیمت کم کردے گا، اس صورت میں وہ پورا رقبہ نہ ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ/حدیث: 1278B1]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر نفلی طور پر غلام آزاد کرنا چاہے تو آزادی کی شرط لگا کر کر سکتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ/حدیث: 1278B2]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جن کفارات میں بردہ آزاد کرنا واجب ہے، ضروری ہے کہ وہ بردہ مسلمان ہو، اگر نصرانی یا یہودی یا مکاتب یا مدبر یا معتق الی اجل یا اُم ولد یا اندھا ہو، درست نہیں۔ البتہ نفلی طور پر یہودی یا نصرانی یا مجوسی غلام آزاد کر سکتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اپنی کتاب میں: ﴿فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً﴾ ”مَنًّا“ سے مراد مفت آزاد کردینا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ/حدیث: 1278B3]
۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس بردہ کا آزاد کرنا واجب ہے اس کا مسلمان ہونا لازم ہے، اسی طرح کفارات میں ان ہی مسکینوں کو کھانا کھلانا چاہیے جو مسلمان ہوں، کافروں کو درست نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ/حدیث: 1278B4]