سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو لونڈی اپنے مالک سے جنے تو مالک اس کو نہ بیچے نہ ہبہ کرے، نہ وہ مالک کے وارثوں کے ملک میں آ سکتی ہے، بلکہ جب تک مالک زندہ رہے اس سے مزے لے، جب مر جائے وہ آزاد ہو جائے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ/حدیث: 1272]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21763، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2053، 2054، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 4465، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 6132، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4246، 4247، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13225، 13226، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22011، 22016، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 6»
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک لونڈی آئی جس کو اس کے مولیٰ نے آگ میں جلایا تھا، آپ رضی اللہ عنہ نے اس کو آزاد کر دیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ/حدیث: 1273]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7928، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص پر اتنا قرض ہو کہ سارا مال اس کا قرض میں جا سکے، وہ اگر غلام یا لونڈی کو آزاد کر دے تو درست نہیں۔ اسی طرح نابالغ کو آزاد کرنا اپنے غلام یا لونڈی کا درست نہیں جب تک بالغ نہ ہو جائے، نہ اس کے ولی کو جب تک ولایت اس کی قائم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ/حدیث: 1273B1]