حضرت قاسم بن محمد کہتے تھے کہ یزید بن عبدالملک نے تفریق کردی مردوں اور ان عورتوں کے درمیان جو اُم ولد تھیں، اور جن کے مولیٰ مر گئے تھے، اور انہوں نے ایک حیض یا دو حیض کے بعد نکاح کر لیا تھا۔ اور حکم دیا چار مہینے دس دن عدت کرنے کا۔ تب قاسم بن محمد نے کہا: سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے: ”جو لوگ تم میں سے مر جائیں، اور بیبیاں چھوڑ جائیں، وہ چار مہینے دس دن عدت کریں۔“ اور اُم ولد بیبیوں میں داخل نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1232]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15578، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18754، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 91»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اُم ولد کا مولیٰ جب مر جائے تو ایک حیض تک عدت کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1233]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15576، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4693، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1288، 1289، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12930، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18747، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 92»
قاسم بن محمد سے روایت ہے، وہ کہا کرتے تھے کہ ام ولد لونڈی کا آقا جب فوت ہوجائے تو اس کی عدت ایک حیض ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1234]