الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
7. بَابُ نِكَاحِ الْمُحَلِّلِ وَمَا أَشْبَهَهُ
7. حلالہ کا نکاح اور جو اس کے مشابہ ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1090
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الزَّبِيرِ ، أَنَّ رِفَاعَةَ بْنَ سِمْوَالٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَمِيمَةَ بِنْتَ وَهْبٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَنَكَحَتْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، فَاعْتَرَضَ عَنْهَا، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَمَسَّهَا، فَفَارَقَهَا، فَأَرَادَ رِفَاعَةُ أَنْ يَنْكِحَهَا، وَهُوَ زَوْجُهَا الْأَوَّلُ الَّذِي كَانَ طَلَّقَهَا، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُ عَنْ تَزْوِيجِهَا، وَقَالَ: " لَا تَحِلُّ لَكَ حَتَّى تَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ"
حضرت زبیر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ رفاعہ بن سموال قرظی نے اپنی بی بی تمیمہ بنت وہب کو رسول اللہ کے زمانے میں تین طلاقیں دیں، تو انہوں نے نکاح کیا عبدالرحمٰن بن زبیر سے۔ مگر عبدالرحمٰن اس پر قادر نہ ہوئے اور جماع نہ کر سکے، اس واسطے عبدالرحمٰن نے اس کو چھوڑ دیا، تب رفاعہ جو شوہر اول تھے انہوں نے پھر نکاح کرنا چاہا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اور رفاعہ سے فرمایا: وہ عورت تجھ کو حلال نہیں جب تک دوسرے شخص سے جماع نہ کرائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1090]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4121، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15196، 15197، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4511، والطبراني فى "الكبير"، 4565، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 17»

حدیث نمبر: 1091
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ، فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، هَلْ يَصْلُحُ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: " لَا، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال ہوا کہ ایک شخص اپنی عورت کو تین طلاق دے، بعد اس کے اس سے دوسرا شخص نکاح کرے، اور پھر طلاق دے دے جماع کرنے سے پہلے، اب پہلا شوہر اس سے نکاح کر سکتا ہے؟ جواب دیا کہ نہیں کر سکتا جب تک دوسرا شوہر اس سے جماع نہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1091]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وانظر للحديث مرفوع: أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2639، 5260، 5261، 5265، 5317، 5792، 5825، 6084، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1433، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4119، 4120، 4122، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3441، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5509، 5570، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2309، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1118، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2313، 2314، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1932، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1985، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14346، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24692، والحميدي فى «مسنده» برقم: 228، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4423، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 18»

حدیث نمبر: 1092
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ، فَمَاتَ عَنْهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، هَلْ يَحِلُّ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ أَنْ يُرَاجِعَهَا؟ فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: " لَا يَحِلُّ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ أَنْ يُرَاجِعَهَا" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دیں، پھر اس سے دوسرے شخص نے نکاح کیا اور وہ جماع کرنے سے پہلے مر گیا، کیا پہلے شوہر کو اس سے نکاح کر لینا درست ہے؟ جواب دیا: نہیں۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1092]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15234، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1092
قَالَ مَالِكٌ، فِي الْمُحَلِّلِ: إِنَّهُ لَا يُقِيمُ عَلَى نِكَاحِهِ ذَلِكَ، حَتَّى يَسْتَقْبِلَ نِكَاحًا جَدِيدًا، فَإِنْ أَصَابَهَا فِي ذَلِكَ، فَلَهَا مَهْرُهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص حلالہ کی نیت سے نکاح کرے اس کا نکاح فاسد ہے، پھر نئے سرے سے نکاح کرے، اگر جماع کر چکا ہے تو مہر اس پر واجب ہو گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1092]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15234، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 19»