سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ پیغام بھیجے نکاح کا کوئی تم میں سے اپنے مسلمان بھائی کے پیغام پر۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1074]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2140، 2148، 2150، 2151، 2160، 2162، 2723، 2727، 5109، 5110، 5152، 6066، 6601، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1408، 1413، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4046، 4048، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3242، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5335، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2080، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1134، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1867، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10499، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9952، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1056، 1057، 1058، 1059، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 1»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ پیغام بھیجے نکاح کا کوئی تم میں سے اپنے بھائی کے پیغام پر۔“ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک شخص کی نسبت کسی عوررت سے ٹھہر جائے، اور عورت کا دل کسی مرد کی طرف مائل ہو جائے، اور مہر ٹھہر جائے، اب پھر اس عورت کو دوسرا شخص پیغام نہ دے، اور یہ غرض نہیں کہ کسی شخص نے ایک عورت کو پیغام دیا ہو اور اس کا پیام ٹھہرا نہ ہو تو دوسرے کو پیغام دینا درست نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1075]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2139، 2165، 5142، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1412، 1517، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4047، 4051، 4959، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3240، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5334، 5340، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2081، 3436، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1292، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2222، 2609، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1868، 2171، 2179، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10930، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4619، 4799، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 2»
حضرت قاسم بن محمد کہتے تھے اس آیت کی تفسیر میں: «﴿ولَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ، أَوْ أَكْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ، عَلِمَ اللّٰهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ، وَلَكِنْ لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا، إِلَّا أَنْ تَقُولُوا قَوْلًا مَعْرُوفًا﴾ [البقرة: 235] » یعنی گناہ نہیں ہے تم پر تعریض کرنا کسی عورت سے جب وہ عدت میں ہو۔ تعریض اس کو کہتے ہیں کہ مرد عورت سے کہلا بھیجے: تو مجھے پسند ہے، یا میں تجھ سے رغبت کرتا ہوں، یا اللہ تجھ کو بہتری اور روزی پہنچانے والا ہے، یا ایسی کوئی بات کہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1076]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14020، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 2647، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4183، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17119، والشافعي فى «الاُم» برقم: 185/5، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 3»