سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ حج کرنے کو نکلے، جب نازیہ میں پہنچے مکہ کے راستے میں (نازیہ ایک مقام کا نام ہے قریب صفرا وادی کے) تو ان کا اونٹ گم ہو گیا، سو آئے وہ مکہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس دسویں تاریخ کو ذی الحجہ کی اور بیان کیا ان سے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عمرہ کرے (یعنی طواف اور سعی جو عمرہ کے ارکان ہیں کر لے) اور احرام کھول ڈال، پھر سال آئندہ حج کے دن آئیں تو حج کر اور ہدی دے موافق اپنی طاقت کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 860]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9821، 9822، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3133، والشافعي فى «الاُم» برقم: 166/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 596/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 153»
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ہبار بن اسود آئے یوم النحر کو اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نحر کر رہے تھے اپنی ہدی کا، تو کہا انہوں نے: اے امیر المؤمنین! ہم نے تاریخ کے شمار میں غلطی کی، ہم سمجھتے تھے کہ آج کا روز عرفہ کا روز ہے (یعنی آج نویں تاریخ ہے)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مکہ کو جاؤ اور تم اور تمہارے ساتھی سب طواف کرو، اگر کوئی ہدی تمہارے ساتھ ہو تو اس کو نحر کر ڈالو، پھر حلق کرو یا قصر، اور لوٹ جاؤ اپنے وطن کو، سال آئندہ آؤ اور حج کرو اور ہدی دو، جس کو ہدی نہ ملے وہ تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات روزے جب لوٹے تب رکھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 861]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9930، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3134، 3135، والشافعي فى «الاُم» برقم: 166/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 596/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 154»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے قِران کیا، پھر اس کو حج نہ ملا تو وہ سال آئندہ بھی قران کرے، اور دو ہدی دے، ایک قران کی اور ایک حج کے فوت ہو جانے کی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 861B1]