الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
37. بَابٌ رَكْعَتَا الطَّوَافِ
37. دوگانہ طواف کا بیان
حدیث نمبر: 816
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّهُ كَانَ لَا يَجْمَعُ بَيْنَ السُّبْعَيْنِ، لَا يُصَلِّي بَيْنَهُمَا وَلَكِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ كُلِّ سُبْعٍ رَكْعَتَيْنِ، فَرُبَّمَا صَلَّى عِنْدَ الْمَقَامِ أَوْ عِنْدَ غَيْرِهِ"
حضرت عروہ بن زبیر دو طواف ایک ساتھ نہ کرتے تھے، اس طرح پر کہ اُن دونوں کے بیچ میں دوگانہ طواف ادا نہ کریں، بلکہ ہر سات پھیروں کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے مقامِ ابراہیم کے پاس یا اور کسی جگہ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 816]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15031، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 116»

حدیث نمبر: 816B1
وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ الطَّوَافِ إِنْ كَانَ أَخَفَّ عَلَى الرَّجُلِ أَنْ يَتَطَوَّعَ بِهِ، فَيَقْرُنَ بَيْنَ الْأُسْبُوعَيْنِ أَوْ أَكْثَرَ، ثُمَّ يَرْكَعُ مَا عَلَيْهِ مِنْ رُكُوعِ تِلْكَ السُّبُوعِ؟ قَالَ: لَا يَنْبَغِي ذَلِكَ. وَإِنَّمَا السُّنَّةُ أَنْ يُتْبِعَ كُلَّ سُبْعٍ رَكْعَتَيْنِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ اگر کوئی شخص آسان سمجھ کر دو یا تین طواف کر کے سب کے بعد دوگا نے ادا کرے تو یہ درست ہے؟ جواب دیا کہ نہیں، ہر سات پھیروں کے بعد اس کا دوگانہ ادا کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 816B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 116»

حدیث نمبر: 816B2
قَالَ مَالِك، فِي الرَّجُلِ يَدْخُلُ فِي الطَّوَافِ فَيَسْهُو حَتَّى يَطُوفَ ثَمَانِيَةَ أَوْ تِسْعَةَ أَطْوَافٍ، قَالَ: يَقْطَعُ إِذَا عَلِمَ أَنَّهُ قَدْ زَادَ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَلَا يَعْتَدُّ بِالَّذِي كَانَ زَادَ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَبْنِيَ عَلَى التِّسْعَةِ حَتَّى يُصَلِّيَ سُبْعَيْنِ جَمِيعًا، لِأَنَّ السُّنَّةَ فِي الطَّوَافِ أَنْ يُتْبِعَ كُلَّ سُبْعٍ رَكْعَتَيْنِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص نے طواف شروع کیا سو بھول گیا یہاں تک کہ آٹھ یا نو پھیرے کیے، تو جب اس کو علم ہو، طواف چھوڑ دے۔ پھر دو رکعتیں پڑھے، اور جو زیادہ ہو گیا اس کا اعتبار نہ کرے، اور یہ نہ کرے کہ دوسرا طواف بھی پورا کرے دونوں طوافوں کے دوگانے ایک ساتھ ادا کرے۔ کیونکہ سنّت یہ ہے کہ ہر طواف کا دوگانہ اس کے بعد ادا ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 816B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 116»

حدیث نمبر: 816B3
قَالَ مَالِك: وَمَنْ شَكَّ فِي طَوَافِهِ بَعْدَمَا يَرْكَعُ رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ، فَلْيَعُدْ فَلْيُتَمِّمْ طَوَافَهُ عَلَى الْيَقِينِ، ثُمَّ لِيُعِدِ الرَّكْعَتَيْنِ لِأَنَّهُ لَا صَلَاةَ لِطَوَافٍ، إِلَّا بَعْدَ إِكْمَالِ السُّبْعِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص طواف کر کے دوگانہ ادا کرے پھر اس کو شک ہو کہ سات پھیرے پورے نہ ہوئے تھے، تو وہ سات پورے کرے اور دو گانہ دوبارہ پڑ ھے، اس لیے کہ دوگانہ جب ادا کر نا چاہیے کہ سات پھیرے ہو جائیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 816B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 116»

حدیث نمبر: 816B4
وَمَنْ أَصَابَهُ شَيْءٌ يَنْقُضُ وُضُوءَهُ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، أَوْ يَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ أَوْ بَيْنَ ذَلِكَ فَإِنَّهُ مَنْ أَصَابَهُ ذَلِكَ، وَقَدْ طَافَ بَعْضَ الطَّوَافِ أَوْ كُلَّهُ، وَلَمْ يَرْكَعْ رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ فَإِنَّهُ يَتَوَضَّأُ، وَيَسْتَأْنِفُ الطَّوَافَ وَالرَّكْعَتَيْنِ وَأَمَّا السَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ فَإِنَّهُ لَا يَقْطَعُ ذَلِكَ عَلَيْهِ مَا أَصَابَهُ مِنَ انْتِقَاضِ وُضُوئِهِ، وَلَا يَدْخُلُ السَّعْيَ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ بِوُضُوءٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص کا وضوء طواف یا سعی کرتے میں ٹوٹ جائے تو وہ وضو کرے اور نئے سرے سے طواف شروع کرے، اور سعی کے جس قدر پھیرے باقی تھے وہ ادا کرے، کیونکہ سعی وضو ٹوٹ جانے سے باطل نہیں ہوتی، مگر جب سعی شروع کرے تو باوضو ہونا چاہیے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 816B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 116»