حضرت محمد باقر سے روایت ہے کہ سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ آئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اور وہ پلا رہے تھے اپنے اونٹ کے بچوں کو گھلا ہوا آٹا اور چارہ پانی میں۔ تو کہا سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ نے: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ منع کرتے ہیں قران سے درمیان حج اور عمرہ کے۔ پس نکلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ہاتھوں میں آٹے کے نشان تھے، سو میں اب تک اس آٹے کے نشانوں کو جو ان کے ہاتھ پر تھے نہیں بھولا، اور گئے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس اور کہا: کیا تم منع کرتے ہو قران سے درمیان حج اور عمرہ کے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میری رائے یہی ہے۔ تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ غصے سے باہر نکلے، کہتے تھے: «لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَعًا» ۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو کوئی قِران کرے تو اپنے بال نہ کترائے، اور جو چیزیں احرام میں منع ہیں ان کا استعمال نہ کرے، یہاں تک کہ ہدی کو نحر کرے، اگر اس کے ساتھ ہدی ہو اور یوم النحر کو منٰی میں احرام کھولے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 742]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1563، 1569، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1223، 1223، 1223، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1741، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2723، 2724، 2725، 2734، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3688، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1964، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8863، وأحمد فى «مسنده» برقم: 409، 438، 439، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 40»
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے حجۃ الوداع کے سال میں حج کرنے کو، تو اُن کے بعض اصحاب نے احرام باندھا حج کا، اور بعض نے حج اور عمرہ دونوں کا، اور بعض نے صرف عمرہ کا۔ سو جس شخص نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا، اس نے احرام نہ کھولا، اور جس نے عمرہ کا صرف احرام باندھا تھا اس نے عمرہ کر کے احرام کھول ڈالا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 743]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق، فأما حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 319، 1562، 1786، 4408، 4408 م، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1211، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2717، 2993، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24710، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3926، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2605، والحميدي فى «مسنده» برقم: 205، 207، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3682، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4652، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1788، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 41»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سنا بعض اہلِ علم سے، کہتے تھے: جس نے عمرہ کا احرام باندھا پھر اس کو یہ بھلا معلوم ہوا کہ حج کا بھی احرام عمرہ کے ساتھ باندھ لے، یہ جائز ہے جب تک اس نے طواف خانۂ کعبہ کا اور سعی صفا مروہ میں نہ کی ہو، اور سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایسا ہی کیا ہے، جب انہوں نے کہا کہ میں روکا جاؤں گا خانۂ کعبہ سے تو جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے ویسا ہی میں بھی کروں گا، پھر اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ حج اور عمرہ کا حال یکساں ہے، تو میں تم کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج کی نیت بھی کر لی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 743B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے حجۃ الوداع کے سال عمرہ کا احرام باندھا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے ساتھ ہدی ہو وہ حج کا بھی احرام باندھ لے، پھر احرام نہ کھولے یہاں تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے فارغ ہو۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 743B2]