نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما صدقۂ فطر بھیج دیا کرتے تھے عید سے دو تین روز پہلے اس شخص کے پاس جہاں صدقۂ فطر جمع ہوا کرتا تھا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے دیکھا اہلِ علم کو، وہ مستحب جانتے تھے صدقۂ فطر کا نکالنا جب فجر ہو عید کی قبل نماز کے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ امر واسع ہے چاہے قبل نماز کو جانے کے دے، چاہے بعد دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 702]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم:1509، ومسلم فى «صحيحه» برقم:986، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7463، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1242، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5837، 5838، 5839، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10897، والشافعي فى «الاُم» برقم: 69/2 والشافعي فى «المسنده» : برقم: 443/1، شركة الحروف نمبر: 582، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 55»