سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رکاز میں پانچواں حصہ لیا جائے گا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 659]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1499، 2355، 6912، 6913، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1710،، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2326، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6005، 6006، 6007، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2496، 2497، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2286، 2287، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3085، 4593، 4594، والترمذي فى «جامعه» برقم: 642، 1377، 1377 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1710، 2422، 2423، 2424، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2509، 2673، 2676، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7734، 7739، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7241، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1110، 1111، والطبراني فى «الصغير» برقم: 334، شركة الحروف نمبر: 536، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 9»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس میں کچھ اختلاف ہمارے نزدیک نہیں ہے، اور میں نے اہلِ علم سے بھی سنا ہے کہ رکاز دفینہ ہے کافروں کے دفینوں میں سے، جب وہ بغیر محنتِ کثیر اور روپیہ خرچ کیے ہوئے مل جائے، سو اگر روپیہ خرچ ہو کر یا بڑی محنت سے ملے، اور کبھی ملتا ہو کبھی نہ ملتا ہو تو اس کو رکاز نہیں کہیں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 659B]