الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازوں کے بیان میں
12. بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
12. میت پر رونے کی ممانعت
حدیث نمبر: 554
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ عَتِيكِ بْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرٍ أَبُو أُمِّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ عَلَيْهِ فَصَاحَ بِهِ فَلَمْ يُجِبْهُ، فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" غُلِبْنَا عَلَيْكَ يَا أَبَا الرَّبِيعِ" فَصَاحَ النِّسْوَةُ وَبَكَيْنَ فَجَعَلَ جَابِرٌ يُسَكِّتُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوُجُوبُ؟ قَالَ:" إِذَا مَاتَ"، فَقَالَتِ ابْنَتُهُ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا، فَإِنَّكَ كُنْتَ قَدْ قَضَيْتَ جِهَازَكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ"، قَالُوا: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الشُّهَدَاءُ سَبْعَةٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَالْحَرِقُ شَهِيدٌ، وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ"
سیدنا جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کی عیادت کو آئے تو دیکھا ان کو بیماری کی شدت میں، سو پکارا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو۔ انہوں نے جواب نہ دیا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ» کہا اور فرمایا: ہم مغلوب ہوئے تمہارے پر اے ابوالربیع! پس رونا شروع کیا عورتوں نے چلا کر، اور سیدنا جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ ان کو چپ کرانے لگے۔ سو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ابھی عورتوں کو رونے دو، جب آن پڑے تو اس وقت کوئی نہ روئے رونے والی۔ صحابیہ نے پوچھا: کیا مطلب ہے آن پڑنے کا؟ فرمایا: جب مر جائے اتنے میں سیدنا عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کی بیٹی نے کہا: مجھے امید تھی کہ تم شہید ہو گے کیونکہ تم سامان جہاد کا کر چکے تھے، تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: اللہ جل جلالہُ اس کو اجر دے گا موافق اس کی نیت کے، تم کس چیز کو شہادت سمجھتے ہو؟ بولے: اللہ جل جلالہُ کی راہ میں مارے جانے کو۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: سوا اس کے سات شہید اور ہیں: ایک وہ جو طاعون سے مر جائے، دوسرے وہ جو ڈوب کر مر جائے، تیسرے وہ جو ذات الجنب سے مر جائے، چوتھے وہ جو پیٹ کے عارضہ سے مر جائے، پانچویں وہ جو آگ سے جل کر مر جائے، چھٹے وہ جو دب کر مر جائے، ساتویں وہ عورت جو زچگی سے مر جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 554]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3111، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3189، 3190، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1304، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1847، 3196، 3197، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1985، 7455، 7487، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2803، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7253، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24250، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19823، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6968، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5103، والطبراني فى "الكبير"، 1779، 1780، شركة الحروف نمبر: 509، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 36»

حدیث نمبر: 555
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَقُولُ: وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ : يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ، إِنَّمَا مَرّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ لَتَبْكُونَ عَلَيْهَا، وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا"
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب ان کے سامنے بیان کیا گیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: مردہ عذاب کیا جاتا ہے زندے کے رونے سے، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ بخشے ابوعبدالرحمٰن کو، انہوں نے جھوٹ نہیں بولا، لیکن وہ بھول گئے یا چوک گئے، اصل اتنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے ایک یہودن پر جو مر گئی تھی اور لوگ اس پر رو رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں، اور اُس پر عذاب قبر میں ہو رہا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 555]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1286، 1289، 3978، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 928، 929، 931، 932، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3123، 3133، 3136، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1857، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1994، 1995، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1004، 1006، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1595، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7272، وأحمد فى «مسنده» برقم: 294، 5054، والحميدي فى «مسنده» برقم: 223، شركة الحروف نمبر: 510، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 37»